لیبیا کے وزیراعظم نے خاتون وزیر خارجہ کو اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات پر معطل کردیا

طرابلس (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر خارجہ نے لیبیا کی ہم منصب سے ملاقات کی بات کہی تھی، جس کے بعد یہ کارروائی ہوئی ہے۔ لیبیا کے وزیر اعظم نے خاتون وزیر خارجہ کو معطل کرتے ہوئے کہا کہ وہ تحقیقات کا سامنا کریں گی۔

لیبیا کے وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ نے 27 اگست اتوار کے روز کہا کہ انہوں نے ملک کی وزیر خارجہ نجلہ المنقوش کو معطل کر دیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ فیصلہ اسرائیل کے اس اعلان کے بعد کیا گیا کہ لیبیا کی وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن سے روم میں ملاقات کی تھی۔

دیگر عرب ممالک کی طرح لیبیا کے بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

اسرائیل وزیر خارجہ نے اس ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ دونوں رہنماوں نے انسانی مسائل، زراعت اور پانی کے انتظام سے متعلق اسرائیلی امداد سمیت تعاون کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے مزید کہا کہ انہوں نے لیبیا کی اپنی ہم منصب نجلہ المنقوش سے بات چیت کے دوران ان کے ملک میں یہودیوں کے ورثے کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں کے درمیان اس بات چیت کا اہتمام اطالوی وزیر خارجہ نے کیا تھا۔

لیبیا میں ردعمل کیا رہا؟

بات چیت سے متعلق اسرائیلی اعلان کے بعد لیبیا میں چھوٹے پیمانے کے احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔

وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ کی ‘قومی اتحاد حکومت’ نے اس پر سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ وزیر خارجہ نجلہ المنقوش کو ”عارضی طور پر معطل” کر دیا گیا ہے اور وزارت خارجہ کا قلمدان ایک نوجوان وزیر کو سونپا گیا ہے۔

اس دوران وزارت خارجہ نے فیس بک پر اپنے پیج پر ایک اور بیان میں کہا کہ منقوش نے قومی اتحاد کی حکومت کے موقف کے مطابق اسرائیلی نمائندوں کے ساتھ کسی بھی ملاقات کو مسترد کر دیا تھا۔

لیبیا کی وزارت خارجہ نے اس واقعے کو ایک ”موقع اور غیر سرکاری ملاقات کے طور پر بیان کیا اور کہا روم میں جو کچھ ہوا وہ ایک غیر سرکاری ملاقات تھی جو پہلے سے طے شدہ نہیں تھی۔”

وزارت نے مزید کہا کہ یہ ملاقات اطالوی وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت کے دوران ہوئی اور اس میں کوئی معاہدہ شامل نہیں تھا۔

حالیہ برسوں میں اسرائیل متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان سمیت متعدد عرب ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو معمول پر لایا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں