امریکا: نیویارک سٹی میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت

نیو یارک (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) امریکہ کے شہر نیو یارک سٹی میں میئر کی جانب سے جاری کردہ گائیڈ لائن کے تحت لاؤڈ اسپیکر پر اذان دی جا سکے گی۔

نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے کہا ہے کہ نئے قوانین کے تحت مساجد کو جمعے کے دن اورمضان کے مہینے میں مغرب کے وقت لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کے لیے کسی خصوصی اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

مئیر کے اس اعلان کو مسلمان کمیونٹی نے بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر شئیر کر کے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

نیویارک سٹی کے میئر کے مطابق محکمۂ پولیس کا کمیونٹی افیئرز بیورو مساجد کے ساتھ مل کر نئےرہنما خطوط پر بات چیت کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اذان کو نشر کرنے کے لیے استعمال ہونے والے آلات مناسب” ڈیسیبل لیول” پر سیٹ ہوں۔

میئر کے دفتر نے کہا کہ مساجد اورعبادت گاہیں، 10 ڈیسیبل تک محیط آواز کی سطح پر اذان نشر کر سکتی ہیں۔

ایرک ایڈمز نے مسلم رہنماؤں کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا “بہت عرصے سے، یہ احساس رہا ہے کہ ہماری کمیونٹیز کو نماز کے لیے اپنی اذانوں کو با آواز بلند نشر کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ “آج ہم واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ مساجد اور عبادت گاہیں بغیر کسی اجازت نامےکے جمعہ کو اور رمضان کے دوران اذان دینے کے لیے آزاد ہیں۔”

انہوں نےمزید کہا کہ جب تک وہ شہر کے میئر ہیں اس وقت تک نیویارک کے مسلمان امریکی خواب سے دور نہیں رہیں گے۔

امریکی مسلم کمیونٹی کا ردِعمل

نیویارک شہر میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت پر کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے نیویارک چیپٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عفاف نشہر نے کہا ہے کہ “اذان کی آواز صرف اذان ہی نہیں۔ یہ اتحاد، عکاسی اور برادری کی دعوت ہے۔”

انہوں نے کہا کہ مِیئر کے اقدام سے افہام و تفہیم میں اضافے میں مدد ملے گی۔

اس سے قبل امریکی ریاست منی سوٹا کا شہر منی ایپلس گزشتہ برس اس وقت خبروں میں رہا تھا جب وہاں مساجد کو اذان نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

ریاست نیویارک کے شہر کوئنز کے آئیڈیل اسلامک اسکول کی پرنسپل صومیہ فیروزی کہتی ہیں نیویارک سٹی کے نئے قوانین ان کے طالب علموں کو ایک مثبت پیغام دیتے ہیں۔

ایڈمز کی نیوز کانفرنس میں شریک فیروزی نے کہا، “ہمارے بچوں کو اذان سن کر یاد آتا ہے کہ وہ کون ہیں۔” “نیو یارک شہر کے پڑوس میں اس کی بازگشت ہونے سے وہ ایک ایسی کمیونٹی کا حصہ محسوس کریں گے جو انہیں تسلیم کرتی ہے۔”

نیویارک کے مئیر کون ہیں؟

مئیرایرک ایڈمز کا تعلق ڈیمو کریٹک پارٹی سے ہے اور وہ مختلف عقائد سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ انہوں نے عوامی زندگی میں مذہب کے کردار کو فروغ دیا ہے۔

ان کا آبائی وطن گھانا ہے. دو سال قبل انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا تھا کہ”میں اپنی جڑوں کی تلاش لے لیے واپس گھانا آیا ہوں۔ میں اکواموفی کی ٹریڈیشنل کونسل کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے روحانی “کلینزنگ” کا مظاہرہ کیا اور میئر کی حیثیت سے ایک کامیاب مدت کے لیے برکتیں پیش کیں۔”

انہوں نے بعض اوقات شہری آزادیوں کے علم برداروں کو یہ کہہ کر خوفزدہ کیا ہے کہ وہ چرچ (مذہب) اور ریاست کی علیحدگی پر یقین نہیں رکھتے۔

رواں برس ایک تقریب کے دوران انہوں نے کہا تھا “ریاست جسم ہے۔ چرچ دل ہے، آپ دل کو جسم سے نکال دیں توجسم مر جاتا ہے۔”

ایرک ایڈمز کے اس بیان پر ان کے ترجمان نے اس وقت کہا تھا کہ میئر کا محض یہ مطلب تھا کہ ایمان ان کے اعمال کی رہنمائی کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں