لندن جیل سے دہشت گردی کا ملزم فرار ، الرٹ جاری

لندن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) جیل سے کوئی قیدی فرار ہو تو یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ یا تو جیل کا حفاظتی نظام ناقص تھا یا قیدی بہت شاطر تھا۔ لیکن لندن کی ایک مشہور جیل سےفرار ہونےوالے ایک قیدی کے حوالے سے ابھی تک کچھ نہیں کہا گیا ہے جو ایک ڈیلیوری وین کے نچلے حصے سے چمٹ کر فرار ہوا ہے۔ برطانوی حکام نےاس کا پتہ چلانے کے لیے بدھ کےروز تمام بندر گاہوں پر الرٹ جاری کر دیا ہے۔

لندن کی وینڈ ورتھ جیل میں قید 21 سالہ سابق فوجی، ڈینئیل عابد کالف پر دہشت گردی کے الزامات میں مقدمہ چلایا جانےوالا تھا۔ اسے جیل کے کچن میں کام پر لگایا گیا تھا۔ بدھ کےروز جب وہ فرار ہوا تو وہ سفید ٹی شرٹ اور سرخ اور سفید چیک کا شیف کا یونیفارم پہنے ہوئے تھا۔

خلیفے پر 2021 میں ایسی معلومات افشا کرنے کی کوشش کا الزام تھا جو کسی بھی ایسے شخص کےلیے مفید ہو سکتی تھیں جو دہشت گردی کی کسی کارروائی کا ارتکاب یا اس کی تیاری کر رہا ہو۔

میٹرو پولیٹن پولیس نے کہاہے کہ جنوبی لندن کی جیل سے صبح لگ بھگ سات بجکر پچاس منٹ پر اس کے غائب ہوجانے کے بعد بندر گاہوں اورہوائی اڈوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ فورس نے مزید کہا کہ امکان یہی ہے کہ وہ اب بھی لندن میں ہی ہے تاہم انہوں نے اس کے برطانوی دارالحکومت سے باہر جانے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔

عوام کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اس سے دور رہیں اور فوری طور پر پولیس کو کال کریں۔ میٹر و پولیٹن ایریامیں دہشت گردی کے انسداد کی کمان کے سربراہ ڈومینک مرفی نے کہا کہ، ہمارے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں جو یہ ظاہر کریں اور نہ ہی اس خیال کی کوئی وجہ ہےکہ ڈینیل سے پبلک کو کوئی خطرہ لاحق ہے۔

فوری تفتیش

ڈینیل 28 جنوری کو لندن کی ایک عدالت میں پیش ہوا تھا اور اسے وسطی انگلینڈ کے علاقے اسٹیفرڈ میں رائل ائیر فورس، (RAF) کے ایک اڈے پر دو واقعات کے سلسلے میں ریمانڈ پر حراست میں رکھنےکے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

اس پر اس سال 2 جنوری کو رائل ائیر فورس(RAF) اڈے پر ایک مشتبہ ڈیوائس رکھ کر بم کے خطرے کا دھوکا دینے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔ اس کا مقدمہ 13 نومبر کو جنوبی لندن میں وول ورتھ کراؤن کورٹ میں شروع ہونا تھا۔

جیل سروس نے کہا ہے کہ وہ ڈینیل کو دوبارہ گرفتار کرنے کے لیے کام کررہی ہے اور وہ اس بارے میں فوری کارروائی کررہی ہے کہ وہ کس طرح فرار ہوا۔ جسٹس سیکرٹری، ایلیکس چاک گورنر سے کیٹیگری بی جیل کی بات بھی کریں گے جو سیکیورٹی کا دوسرا سب سے بڑا درجہ ہے۔

جیل کے سابق مشہور قیدی

وینڈز ورتھ کی اس جیل میں بہت سے مشہور قیدی رہ چکے ہیں جن میں ٹینس کے سپر اسٹار بورس بیکر شامل ہیں جب کہ وکی لیکس کے فاؤنڈر جولین اسانج کے بارے میں بھی خیال ہے کہ وہ بھی کچھ عرصہ یہاں قید رہے ہیں۔

وینڈز ورتھ کی جیل سے جو مشہور قیدی فرار ہوئے ہیں ان میں ایک گریٹ ٹرین رابر، رونی بگز تھے جنہوں نے وینڈز ورتھ جیل کی دیوار کو رسی کی ایک سیڑھی استعمال کر کے عبور کیا اور ایک وین کے ذریعے فرار ہوئے تھے۔

وہ ایک ڈاک کی ٹرین سے چوری کے سلسلے میں تیس سال کی سزا سنائے جانے کے بعد صرف 19 ماہ میں فرار ہو ئے تھے اور 36 سال تک مفرور رہے۔

جیل سے فرار ہونےوالے بیشتر قیدیوں کا دوبارہ پتہ چلا لیا گیا یا ان کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں