پاکستان نے یوکرین کو ہتھیار فراہم نہیں کیے، دفتر خارجہ

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/نیوز ایجنسیاں) پاکستان کے دفتر خارجہ نے ان رپورٹوں کو ‘من گھڑت’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے لیے اسلام آباد نے یوکرین کو ہتھیار فروخت کیے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے ، جن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے بدلے میں یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ اس مسئلے پر اس کی غیر جانبداری کی پالیسی برقرار ہے۔

اسلام آباد کی جانب سے یہ بیان ایک امریکی اشاعتی ادارے ‘دی انٹرسیپٹ’ کی اس رپورٹ کے بعد آیا ہے، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے امریکہ کے راستے سے یوکرین کو ہتھیار فراہم کیے تھے۔

رپورٹ میں کیا دعوی کیا گیا؟

‘دی انٹرسیپٹ’ نے اپنے دعوے کی حمایت میں ایسے دو ذرائع کا حوالہ بھی دیا، جو بقول اس کے اس معاملے سے آگاہ تھے اور لکھا کہ پاکستانی اور امریکی حکومتوں کی داخلی دستاویزات بھی اس کی تصدیق کرتی ہیں۔

اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان ہتھیاروں کی فروخت کا مقصد یوکرین کی فوج کو اسلحہ سپلائی کرنا تھا اور اس طرح پاکستان کو روس اور یوکرین کے تنازعے میں فریق بننے پر مجبور کیا گیا۔

واضح رہے کہ جولائی میں اسلام آباد نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کی وجہ سے پاکستان ممکنہ ڈیفالٹ سے بچنے میں کامیاب رہا، کیونکہ اس کے غیر ملکی ذخائر تیزی سے کم ہو رہے تھے۔

پاکستان کا رد عمل

یوکرین کو پاکستانی ہتھیاروں کی فروخت کے الزام سے متعلق انٹرسیپٹ کی رپورٹ پر میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے، پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اس خبر کو “بے بنیاد اور من گھڑت” قرار دیا۔

انہوں نے کہا، “پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی انتظام پر اسلام آباد اور آئی ایم ایف کے درمیان کامیاب بات چیت ہوئی، آئی ایم ایف کی شرائط کا نفاذ کافی مشکل، تاہم ضروری معاشی اصلاحات کے لیے لازمی بھی تھا۔ ان مذاکرات کو کوئی اور رنگ دینا مناسب بات نہیں۔”

ان کا مزید کہنا تھا، “پاکستان یوکرین اور روس کے درمیان تنازعہ میں اپنی غیرجانبدارانہ پالیسی پر قائم ہے اور اس تناظر میں وہ ان میں سے کسی ایک کو بھی کوئی اسلحہ اور گولہ بارود فراہم نہیں کرتا۔” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی دفاعی برآمدات ہمیشہ صارف کی سخت ضروریات کے ساتھ مربوط ہوتی ہیں۔

ماضی میں بھی اس نوعیت کی رپورٹیں شائع ہوئی تھیں، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کسی تیسرے ملک کے ذریعے یوکرین کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ تاہم پاکستان اور یوکرین دونوں نے ہی ایسے معاہدے کی تردید کی۔

جولائی میں یوکرین کے وزیر خارجہ نے پاکستان کا پہلا دورہ بھی کیا تھا۔ اس دورے کے دوران بھی دونوں ممالک نے کسی ایسے معاہدے کے طے پانے کی تردید کی تھی، جس میں روس کے حملے کے پس منظر میں پاکستانی ہتھیار یوکرین کو فراہم کرنے کی بات کی گئی ہو۔تاہم یوکرین کے وزیر خارجہ نے یہ ضرور کہا تھا کہ ان کا ملک چاہتا ہے کہ پاکستان ان کے ساتھ ہو۔

فروری سن 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے پاکستان نے غیر جانبدار رہنے کی کوشش کی ہے۔ تمام دباؤ کے باوجود اقوام متحدہ میں روس کی مذمت کے لیے پیش کی گئی قراردادوں پر پاکستان نے ووٹ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اسلام آباد نے ایسے تمام مواقع پر ووٹنگ سے پرہیز کیا ہے۔

البتہ امریکہ اور یورپی ممالک چاہتے تھے کہ پاکستان روسی حملے سے متعلق زیادہ واضح موقف اختیار کرے۔ تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایسے حالات میں ہمیشہ غیرجانبداری برقرار رکھنے کی پالیسی پر عمل کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں