طالبان حکومت قیدیوں کے خلاف تشدد بند کرے، اقوام متحدہ

نیو یارک (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) عالمی ادارے نے طالبان کی طرف سے دوران حراست قیدیوں پر بھیانک تشدد کے سینکڑوں واقعات پر مشتمل رپورٹ جاری کی ہے۔ طالبان کی وزارت خارجہ نے قیدیوں کے حقوق کا احترام کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اقوام متحدہ نے افغانستان میں حکمران طالبان پر زور دیا ہ کہ وہ زیر حراست افراد پر تشدد بند کریں اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ کابل میں اقوام متحدہ کے سفارتی مشن کی جانب سے بدھ کو جاری کی گئی ایک نئی رپورٹ میں گرفتاریوں اور اس کے بعد حراست کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے 1,600 سے زیادہ واقعات کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔

رپورٹ میں یکم جنوری 2022ء سے اکتیس جولائی 2023ء تک کےعرصے کا احاطہ کیا گیا ہے، جس میں افغانستان کے 34 صوبوں میں سے 29 میں کیسز کا اندراج کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق زیر حراست افراد کے حقوق کی نصف خلاف ورزیاں وزارت داخلہ اور طالبان کی خفیہ ایجنسی کی نگرانی میں حراستی مقامات پر ہوئیں۔

اس رپورٹ کے مطابق،” حراست میں لیے گئے افراد سے اعترافات یا دیگر معلومات حاصل کرنے کی کوششوں میں انہیں جسمانی مار پیٹ، بجلی کے جھٹکوں، سانس بند کرنے، آنکھوں پر پٹی باندھے جانے کے ذریعےاذیت اور تکالیف پہنچائی گئیں۔‘‘

اس رپورٹ میں طالبان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تشدد کے منظم استعمال کو فوری طور پر بند کریں اور نظربند لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو نبھایں۔ اس رپورٹ کے جواب میں طالبان کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ وہ قیدیوں کے حقوق کا احترام کر رہے ہیں اور ان کی وزارت داخلہ اس وقت ملک میں حراستی مراکز میں جسمانی سزا، ایذا رسانی اور تشدد کو روکنے کے لیے ایک طریقہ کار کے مسودے پر کام کر رہی ہے۔

ماضی کی افغان حکومت اور امریکی زیر قیادت نیٹو افواج کے ساتھ کام کرنے والوں کے لیے عام معافی کے اعلان کے باوجود طالبان پر افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام عائد کیے جاتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ طالبان کے ہاتھوں مغرب کی حمایت یافتہ سابق افغان حکومت کے 200 ارکان کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ اگست 2021ء میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے طالبان حکام نے کسی طرح کا بھی اختلاف رائے رکھنے والوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں