باڑہ پولیس اہلکار بھتہ خوری میں ملوث، دو اہلکاروں سمیت 3 ملزمان گرفتار، کمیٹی تشکیل

باڑہ (ڈیلی اردو/ٹی این این) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کے پولیس نے شلوبر واقعہ کی شفافیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے دو تفتیشی ٹیمیں تشکیل دیدیں ہیں۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق محکمانہ تحقیقات کے لئے ایس پی انویسٹیگیشن کے زیر نگرانی جبکہ دوسری کمیٹی سی ٹی ڈی کے زیرنگرانی تشکیل دے دی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ واقع کی ایف آئی آر تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا ہے جبکہ تفتیش کی نگرانی باریک بینی سے کی جا رہی ہے۔

پولیس کے مطابق اس وقت دو پولیس اہلکار حیات خیل، عبدالقدیر جبکہ سویلین ساجد کو حراست میں لے کر تفتیشی کمیٹیوں کے حوالے کردیا گیا ہے، دوران تفتیش ملزمان کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں بھرتی جائے گی اور جرم ثابت ہونے پر پولیس اہلکاروں کو نہ صرف نوکریوں سے برخاست کیا جائے گا بلکہ نشان عبرت بنایا جائے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں اور اس عمل میں ملوث پورے نیٹ ورک کو بہت جلد بے نقاب کیا جائے گا، شہری اور خصوصا متاثرہ خاندان مطمن رہے کہ انہیں ہر صورت میں انصاف ملے گا جبکہ متاثرہ خاندان کو شکایت کا موقع نہیں دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ شب ضلع خیبر کے علاقے باڑہ شلوبر میں بھتہ وصولی کے لیے وی سی چیئرمین عارف اللہ کے گھر گھر پر ہینڈ گرنیڈ پھینکتے ہوئے پولیس اہلکار اپنے ساتھی سمیت زخمی ہوگیا تھا۔

واقعے کے بعد ہ ڈی پی او خیبر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ جس گھر پر حملہ ہوا ہے، انہوں نے مبینہ طور پر مقامی پولیس کے دو اہلکاروں پر واقع میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے جس کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی انویسٹیگیشن خیبر کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔

اس حوالے سے ہفتے کو قمبر آباد باڑہ میں قبیلہ شلوبر کے قومی کونسل اور مشران کا قوم میں بھتہ مافیا کے خلاف گرینڈ جرگہ منعقد کیا گیا۔ جرگہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے شلوبر قومی کونسل کے منتخب چیئرمین عبدالغنی آفریدی نے کہا کہ گزشتہ روز وی سی چیئرمین عارف اللہ کے گھر پر حملے کرنے والے پولیس اہلکار، جو ہینڈ گرنیڈ سے خود ہی زخمی ہوئے ہیں، سمیت تین پولیس اہلکاروں کو ڈی پی اور کے حکم پر گرفتار کرکے شامل تفتیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کا بھتہ خوری اور دہشت گردی میں ملوث ہونا تشویش ناک امر ہے۔ انہوں حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹے کے اندر انکوائری کے لیے جے آئی ٹی بنائی جائے کیونکہ ضلع خیبر میں اغوا برائے تاوان بھتہ خوری کے لیے دھمکی امیز فون کال اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بہت زیادہ ہو چکے ہیں۔

عبدالعنی آفریدی نے کہا کہ یہ کام ایک یا دو افراد نہیں کر سکتے اس میں بہت سارے لوگ ملوث ہیں جن کو بے نقاب کر کے قانون کے مطابق سخت سزائیں دی جائے. انہوں کہا کہ اگر 24 گھنٹوں کے اندر ہمارا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا تو فرنٹیر روڈ پر اس وقت تک احتجاجی دھرنا دیں گے جب تک بھتہ خور پولیس اہلکاروں کے خلاف جے آئی ٹی نہیں بنائی جاتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں