مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کو ہوا دینے سے باز رہیں، جرمن چانسلر شولس

برلن (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/ڈی پی اے/اے ایف پی) حماس کی طرف سے اسرائیل پر حملوں اور اسرائیل کی جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق وہاں ہلاکتوں کی تعداد 600 سے تجاوز کر چکی ہے۔ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 370 بتائی گئی ہے۔

اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملوں کے بعد حال (UR): مشرق وسطیٰ میں بھی جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس فیصلے کے بعد ‘دو رس فوجی اقدامات‘ کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔

اسی تناظر میں جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا ہے کہاسرائیل کو ‘وحشیانہ حملوں‘ کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کو ‘اپنے شہریوں کے تحفظ اور حملہ آوروں کا پیچھا کرنے‘ کا بھی حق حاصل ہے۔

جرمن چانسلر کے مطابق وہ مصر، امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا، ”ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ یہ حملہ پورے خطے کے لیے ناقابل حساب نتائج کا باعث نہ بنے، اور ہم اس صورتحال میں دہشت گردی کو ہوا دینے اور پھیلانے کے خلاف سب کو متنبہ کرتے ہیں۔‘‘

دوسری طرف گزشتہ روز سے جاری اس تنازعے میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

اسرائیل کے مختلف میڈیا چینلز کے مطابق حماس کے حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 600 تک پہنچ چکی ہے۔ یہ تعداد اسرائیلی کی براڈکاسٹر کے علاوہ چینل 12 اور اخبارات ہیرٹز اور ٹائمز آف اسرائیل کی طرف سے بتائی گئی ہے۔ ابھی تک اس تعداد کے حوالے سے تاہم کوئی سرکاری تصدیق سامنے نہیں آئی۔ طبی ذرائع کے مطابق دو ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہیں۔

ادھر فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 370 ہو گئی ہے جبکہ دو ہزار سے زائد فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے ہفتہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہزاروں راکٹ داغے گئے اور مسلح افراد زمینی، فضائی اور سمندری راستوں سے اسرائیلی علاقوں میں داخل ہوئے۔ جس کے بعد اسرائیلی طیاروں نے غزہ پٹی کے علاقے میں جوابی کارروائی کی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر غور کے لیے اتوار کو ایک ہنگامی اجلاس بلایا ہے۔ یہ اجلاس مالٹا اور متحدہ عرب امارات کی درخواست پر بلایا گیا ہے۔ دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس بحران کے خاتمے کے لیے علاقائی طاقت مصر سے بات کی ہے۔ بلنکن نے مصری وزیر خارجہ سامح شکری سے ملاقات کے بعد اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ امریکہ مصر کی طرف سے قیام امن کی کوششوں کو سراہتا ہے اور حماس کے حملے فوری طور پر روکے جانے پر زور دیتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں