اسلامی دہشت گردی: فرانس میں استاد کے قتل کے بعد سکیورٹی ’ہائی الرٹ‘، فوج تعینات

پیرس (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) شمالی فرانس میں اسکول کے ایک استاد کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور صدر نے سات ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا حکم جاری کیا ہے۔

فرانسیسی شہر اراس میں ایک اسکول ٹیچر کے قتل کے بعد ملکی صدر ایمانوئل ماکروں نے سات ہزار فوجی تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔ صدارتی دفتر سے اس بارے میں بیان ہفتے کو جاری کیا گیا۔ قتل کی واردات کے بعد فرانس نے اپنے ہاں سلامتی کے حوالے سے خدشات کے تناظر میں ‘الرٹ‘ جاری کر رکھا ہے اور فوج کی تعیناتی کا مقصد شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

فیصلے کا پس منظر

فرانس کے شمال مشرقی شہر اراس کے ایک اسکول میں جمعہ تیراہ اکتوبر کے روز چاقو کے ایک حملے میں ایک استاد ہلاک جب کہ دو دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کا تعلق روس کے مسلم اکثریتی جنوبی قفقاز کے علاقے چیچنیا سے ہے۔ وہ پہلے سے ہی ممکنہ سکیورٹی خطرے کے طور پر پولیس ریکارڈ میں تھا۔ ہفتے کو سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق ملزم سے پولیس نے ایک روز قبل جمعرات ہی کو شک کی بنیاد پر پوچھ گچھ کی تھی۔ مگر اس وقت ان کو یہ شبہ نہ ہوا کہ ملزم کسی اور واردات کی تیاری میں ہے۔ حملہ آور کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

فرانسیسی وزیر داخلہ ژیرالڈ درمانا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ پولیس نے اس مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ حکام تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیاوہ اسلامی انتہا پسندی کا شکار تو نہیں۔

سات ہزار فوجیوں کی تعیناتی

صدارتی دفتر کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ بیان کے مطابق فوجی دستوں کی تعیناتی پیر کی شام تک مکمل ہو جائے گی۔ مرکزی شہروں کے نمایاں مقامات، سیاحتی مقامات اور رش والے مقامات پر فوجی پہرہ دیں گے اور وہ لوگوں سے پوچھ گچھ کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ فرانس میں ان دنوں رگبی ورلڈ کپ جاری ہے اور ہفتے کی شب میزبان ملک کی ٹیم کا کواٹر فائنل میں جنوبی افریقہ کی ٹیم سے سامنا ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اراس میں قتل کو ‘اسلامی دہشت گردی‘ کا اقدام قرار دیا تھا۔ اس شہر میں یہودیوں اور مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ ابتدائی تفتیش میں سامنے آیا ہے کہ حملہ آور نے واردات کے وقت ‘اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا تھا، جس سبب تفتیش کار اس کارروائی میں انتہا پسندی کے عنصر کی کھوج لگا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 2020ء میں پیرس کے ایک اور مضافاتی علاقے میں ایک اسکول کے قریب ایک انتہا پسند چیچن پناہ گزین کی طرف سے ایک ٹیچر سیموئل پاٹی کا دن دہاڑے سر قلم کیے جانے کے واقعے نے فرانس میں مسلم شدت پسندی سے متعلق نئی بحث کو جنم دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں