کیا روس جوہری ہتھیار ٹیسٹ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے؟

ماسکو (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) روس نے باضابطہ طور پر ایک اور بین الاقوامی سکیورٹی معاہدے سے دستبرداری اختیار کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اس طرح روس میں کئی دہائیوں بعد پہلی مرتبہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

روسی پارلیمان کے ایوان زیریں (اسٹیٹ ڈوما) نے آج بروز بدھ جوہری تجربات پر پابندی کے عالمی معاہدے (سی ٹی بی ٹی) کی توثیق کو منسوخ کرنے والے بل کی حتمی منظوری دے دی ہے۔

ایوان زیریں کے قانون سازوں نے اس کارروائی کے تیسرے اور آخری مرحلے میں متفقہ طور پر اس عالمی معاہدے سے نکل جانے کے حق میں ووٹ دیا۔ یہ بل اب ایوان بالا یعنی فیڈریشن کونسل میں جائے گا، جو اگلے ہفتے اس پر غور کرے گی۔

فیڈریشن کونسل کے قانون ساز پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس بل کی حمایت کریں گے۔ اس کے فوراً بعد صدر پوٹن اس پر دستخط کر سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ روس سوویت یونین کے خاتمے کے بعد پہلی بار دوبارہ جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کر سکے گا۔

روس نے ایٹمی ہتھیاروں کا آخری تجربہ 33 برس پہلے یعنی 24 اکتوبر 1990 کو کیا تھا۔ قبل ازیں صدر پوٹن نے یہ کہہ کر سی ٹی بی ٹی معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دی تھی کہ جوہری تجربات کے حوالے سے روس کے پاس بھی وہی امکانات ہونے چاہئیں، جو امریکہ کے پاس ہیں۔

واشنگٹن کسی بھی وقت جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کر سکتا ہے کیونکہ اس نے کبھی بھی سی ٹی بی ٹی معاہدے کی توثیق نہیں کی۔

رواں ماہ کے آغاز میں صدر ولادیمیر پوٹن نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ”امریکی پالیسی کی پیروی‘‘ کرتے ہوئے سن 2000 میں کیے گئے اس معاہدے کی توثیق کو منسوخ کر سکتے ہیں۔

سن 1996 میں متعارف کروایا گیا سی ٹی بی ٹی معاہدہ دنیا میں کہیں بھی تمام جوہری دھماکوں پر پابندی عائد کرتا ہے لیکن تمام تر عالمی کوششوں کے باوجود یہ کبھی بھی مکمل طور پر نافذ نہیں ہو سکا۔

امریکہ کے علاوہ چین، بھارت، پاکستان، شمالی کوریا، اسرائیل، ایران اور مصر کی طرف سے اس کی توثیق ہونا اب بھی باقی ہے۔

روس ماضی قریب میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں اور مختلف قسم کے دوسرے نئے ہتھیاروں کے تجربات کر چکا ہے لیکن یہ تمام تجربات جوہری وار ہیڈز کے بغیر تھے۔ اب صدر پوٹن نے حکم دیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ تجربات کے لیے ٹیسٹ سائیٹس تیار کی جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں