غزہ ایمبولنس حملے پر عالمی ادارۂ صحت کی تشویش، اسرائیل کے مطابق حماس کے جنگجو مارے گئے

نیو یارک (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے جمعے کو غزہ کے الشفا ہسپتال کے باہر ایمبولنس پر اسرائیل کی فضائی کارروائی کو افسوسناک واقعہ قرار دیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے اس حملے کو تسلیم کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس کے زیر استعمال اس ایمبولنس میں کئی جنگجو مارے گئے۔

ادھر اقوام متحدہ نے خبر دار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں ان کی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہونے والی کوئی بھی عمارتیں محفوظ نہیں رہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے جمعے کو کہا کہ وہ ان رپورٹس سے سخت صدمے میں ہیں کہ مریضوں کو لے جانے والی ایمبولنس کو الشفا کے قریب حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں لوگوں کی اموات ہوئیں، لوگ زخمی ہوئے اور نقصان ہوا۔

انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، “مریضوں، صحت عامہ کے کارکنوں، مقامات اور ایمبولنسز کو ہر وقت اور ہمیشہ محفوظ رکھنا لازم ہے۔”

حماس کی حکومت نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے ایمبولنسز کے اس کارواں کو نشانہ بنایا جو زخمی لوگوں کو غزہ شہر سے علاقے کے جنوب میں رفح کی جانب لے جارہا تھا۔

دوسری طرف تل ابیب نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اس ایمبو لنس پر حملہ کیا جس کو ایک ایسی گاڑی کے طور پر شناخت کی گیا تھا جسے حماس کا دہشت گرد سیل میدان جنگ میں اپنی پوزیشن کے قریب ہی استعمال کر رہا تھا۔

اسرائیلی فوج نے دعوی کیا کہ اس حملے میں حماس کے متعدد دہشت گرد مارے گئے۔

خبر رساں ادارے ” ایجنسی فرانس پریس” نے خبر دی ہے کہ اس کے ایک نمائندے نے حملے کے بعد ایمبولنس کے باہر کئی لاشیں دیکھیں۔

خیال رہے کہ غزہ کے لوگ اس کھچا گھچ بھرے ہسپتال کو مریضوں کا علاج کرانے کے علاوہ پناہ گاہ کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے فلسطینی علاقوں کے معاون لن ہیسٹنگز نے بھی ایمبولنس پر حملے پر تشویش کا اظہار کیا کیونکہ اس میں مریضوں کو محفوظ جگہ پر لے جایا جارہا تھا۔

اسی اثنا میں اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اس کی عمارتیں اسرائیل اور حماس کی لڑائی کی وجہ سے پناہ گاہوں کے طور پر محفوظ نہیں رہیں۔ لڑائی کے دوران عالمی ادارے کی 50 سے زائد عمارتیں تنازع سے ‘متاثر’ ہوئی ہیں، جن میں پانچ پر ‘براہ راست حملے’ بھی شامل ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے ایک عہدیدار تھامس وائٹ نے کہا کہ لاکھوں فلسطینیوں نے اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لے رکھی ہے، جن میں زیادہ تر اسکول شامل ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘ہم انہیں اقوام متحدہ کے پرچم تلے بھی تحفظ فراہم نہیں کر سکتے۔’

شفا ہسپتال میں جہاں ایمبولنس پر حملہ ہوا بستروں پر مریضوں کی شرح 164 فیصد ہے اور ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ بجلی پیدا کرنے والے جنریٹرز کے لیے ایندھن کی کمی مریضوں کی زندگیوں کو فوری طور پر خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہڑتالوں سے ہونے والے نقصان اور ایندھن کی کمی کی وجہ سے غزہ بھر میں 16 ہسپتال اب کام نہیں کر رہے ہیں۔

وزارت صحت کے اعدادو شمار کے مطابق چار ہفتوں سے جاری جنگ میں اب تک 23 ہزار پانچ سوسے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 9 ہزار دو سوسے تجاوز کر چکی ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سات اکتوبر کو ہونے والے حملے سے شروع ہونے والی جنگ میں اسرائیل نے غزہ پر شدید بمباری جاری رکھی ہوئی ہے جبکہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن سمیت عالمی رہنماوں اور اقوام متحدہ کے اداروں نے اس لڑائی میں فوری انسانی بنیادوں پر وقفے کا مطالبہ کیا ہے۔

تل ابیب کا کہنا ہے کہ اس کی جنگ کا مقصد حماس کو نیست و نابود کر نا ہے۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجن نیتن یاہو نے جمعے کو امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے دورے کے موقعے پر حماس کے قبضے میں یرغمالوں کی رہائی کے بغیر عارضی جنگ بندی کے مطالبے کو رد کر دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں