کینیڈا میں یہودیوں کے ایک اور اسکول پر فائرنگ، ایک ہفتے میں تین واقعات

اوٹاوا(ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) کینیڈا کے شہر مونٹریال میں یہودیوں کے ایک اور اسکول پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ مونٹریال میں ایک ہفتے کے دوران تیسری بار یہودیوں کےایک اسکول پر فائرنگ ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اتوار کو یہودیوں کے اسکول پر ایک ہفتے میں تیسری بار فائرنگ کا واقعہ ہوا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق اسرائیل اور حماس میں جنگ کے آغاز کے بعد مونٹریال میں کشیدگی بڑھ گئی ہے جس کی پولیس نے بھی تصدیق کی ہے۔

مونٹریال کے یشیوا گیڈولا اسکول پر فائرنگ کے واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

اتوار کو مقامی شہریوں نےبھی فائرنگ کی آواز سنی تھی۔

کینیڈا کے سرکاری نشریاتی ادارے ’سی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسکول کے باہر سے گولیوں کے خول بھی برآمد ہوئے جب کہ گولیاں لگنے کے نشانات کی بھی نشاندہی کی گئی۔

مقامی میڈیا کے مطابق قبل ازیں جمعرات کو بھی مونٹریال میں دو اسکولوں کے پر فائرنگ کی گئی تھی جن کے نشانات ان کے مرکزی دروازوں پر واضح نظر آ رہے تھے۔

یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ مونٹریال شہر کے مغرب میں یہودیوں کے اسکولوں پر ہونے والی فائرنگ کے واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

خیال رہے کہ بدھ کو ایک مقامی یونیورسٹی میں اسرائیل اور فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے دو گروہ جمع ہوئے تھے اور ان دونوں میں بھی تصادم ہوا تھا۔

’سی بی سی نیوز‘ کے مطابق کونکورڈیا یونیورسٹی میں ہونے والے تصادم میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے جب کہ پولیس نے کچھ لوگوں کو حراست میں بھی لیا تھا۔

مونٹریال کینیڈا کے صوبے کیوبک میں واقع ہے۔ کیوبک کی حسیدی یہودیوں کی کونسل کے رکن مائیر فیگ کا کہنا تھا کہ اسکولوں پر فائرنگ کے واقعات کا مقصد شہر میں موجود یہودی آبادی کو خوف زدہ کرنا ہے۔

دوسری جانب کینیڈا کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے شہر ٹورانٹو کی پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات 2022 کے مقابلے میں سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد دو گنا سے زیادہ ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر زمین، فضا اور بحری راستوں سے غیر متوقع حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حماس نے اس حملے کے دوران 230 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جو اب بھی اس کی تحویل میں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا اور یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری کے سبب حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے طبی حکام کے مطابق اب تک گیارہ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں