سی سی ٹی وی فوٹیج میں اسرائیلی یرغمالیوں کو الشفا ہسپتال لے جاتا دیکھا گیا، اسرائیل کا دعویٰ

تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسرائیلی فوج نے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کی ہے جس میں اس نےدعویٰ کیا ہے کہ سات اکتوبر کے حماس کے حملوں کے بعد اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا میں لے جایا جا رہا ہے۔

https://twitter.com/IDF/status/1726319791865016493?t=g14AH4koJjawcEXxdtQJOw&s=19

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان یرغمالیوں میں سے ایک خاتون فوجی کو وہاں قتل کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ 19 سالہ اسرائیلی خاتون فوجی کیپٹن نووا کو معمولی زخمیوں کے باعث ہسپتال لائے جانے کے بعد قتل کر دیا گیا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ الشفا ہسپتال میں اس سرنگ کا پتا لگا لیا ہے جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ہے جبکہ حماس اس دعویٰ کی تردید کرتی ہے۔

بی بی سی اس سی سی ٹی وی ویڈیو کی تصدیق نہیں کر سکی جسے اتوار کو اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کی ایک نیوز بریفنگ میں پیش کیا گیا تھا۔

آئی ڈی ایف کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہیگری نے صحافیوں کو بتایا کہ ’آج صبح ہم نے نووا کے خاندان کو اطلاع دی کہ ہماری تلاش کے مطابق اسے اغوا کر کے الشفا ہسپتال کے قریب ایک گھر میں رکھا کیا گیا تھا۔‘

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’علاقے میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں کے دوران، حماس کی دہشت گرد جس نے نووا کو پکڑ رکھا تھا مارا گیا جبکہ وہ فضائی حملے میں زخمی ہو گئیں، لیکن انھیں جان لیوا چوٹ نہیں آئی۔ نووا کو شفا ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اسے حماس کے ایک اور دہشت گرد نے قتل کر دیا۔‘

حماس نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی خاتون فوجی مارسیانو نووا ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ماری گئیں تھی، جو اسرائیلی فوج کے مطابق 9 نومبر کو کیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ہیگری نے دوبارہ سی سی ٹی وی فوٹیج چلائی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ7 اکتوبر کی صبح کی تھی، جس دن حماس نے جنوبی اسرائیل پر اپنا اچانک حملہ کیا تھا اور اس حملے میں 1,200 اسرائیلی ہلاک اور 240 سے زیادہ یرغمال بنائے گئے تھے۔

ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دو یرغمالیوں کو غزہ کے سب سے بڑے اور جدید ترین الشفا ہسپتال میں لایا جا رہا ہے۔

سی سی ٹی وی ویڈیو میں مسلح افراد کو دیکھا جا سکتا ہے اور اس ویڈیو پر 7 اکتوبر کی تاریخ درج ہے۔ یرغمالیوں میں سے ایک مزاحمت کرتا دکھائی دے رہا ہے جبکہ دوسرا سٹریچر پر دکھایا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج پر اپنے اس دعوے کو ثابت کرنے کا دباؤ ہے کہ غزہ کے شمال میں الشفا ہسپتال کے نیچے حماس کا وسیع کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر موجود ہے۔

فوٹیج کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکتے،فلسطینی وزارت صحت

اسرائیل کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وہ اس فوٹیج کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکتے۔

وزارت صحت نے یہ بھی کہا کہ یہ اسرائیل ہے جس نے غزہ میں صحت کی خدمات کی خرابی اور تباہی کی پوری ذمہ داری قبول کی ہے۔

اس سے قبل اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک زیر زمین سرنگ کو دکھایا گیا ہے جو 10 میٹر گہری اور 55 میٹر طویل ہے۔

اس بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اب ان شواہد سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ ہسپتال کے کمپلیکس کی متعدد عمارتوں کو ’حماس نے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے اور سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا۔

تاہم ابھی تک تازہ ترین ویڈیو میں اس بات کا ثبوت نہیں ملا جس میں اس سے قبل آسرائیل کی فوج کی جاری کمپیوٹر کے ذریعے دکھائی دینے والے وسیع اور پیچیدہ آپریشن کے دعوے کی تصدیق ہو سکے۔ اسرائیلی ڈیفینس فورس نے اس میں دکھایا گیا تھا کہ الشفا میں حماس کا کوئی بھی زیر زمین اڈہ کیسا نظر آتا ہے۔

امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس موجود معلومات کے مطابق حماس نے الشفاء سمیت غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کو کمانڈ سینٹرز اور ہتھیاروں کی ترسیل کے اڈوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔

جنگ کا پہلا مقصد حماس کو جڑ سے ختم کرنا ہے، نتن یاہو

اسرائیل نے الشفا ہسپتال کو حماس کا ایک بڑا ہیڈ کوارٹر قرار دینے کے اپنے دعوے کی تصدیق کے لیے امریکی انٹیلیجنس کا حوالہ دیا ہے لیکن امریکیوں کی جانب سے ’نوڈ‘ کی اصطلاح استعمال کرنے کو ایک چھوٹے مرکز کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

اسرائیل کو یقین ہے کہ وہ حماس کے خلاف ایک مضبوط اور قابل اعتماد کیس بنا رہا ہے اور وہ ثبوت مل جانے پر اسے فوری ثابت بھی کر دے گا۔

اگرچہ اسرائیل کے اتحادیوں نے حماس کے خاتمے کے لیے غزہ پر جوابی کارروائی کی حمایت کی ہے تاہم ساتھ ہی انھوں نے اس حملے سے عام شہریوں کو پہنچنے والے نقصانات پر شدید بے چینی کا اظہار کیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جوابی حملوں کے بعد سے اب تک غزہ میں ہلاکتوں کی کم سے کم تعداد 12,300 تک پہنچ گئی ہے جبکہ تاحال ملبے تلے دو ہزار سے زائد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی حکومت پر یرغمال بنائے جانے والے شہریوں کے اہل خانہ کا دباؤ بھی ہے اور وہ حماس کے زیر حراست افراد کی رہائی کے لیے مزید اقدامات کے خواہاں ہیں۔

سنیچر کے روز مظاہرین نے اسرائیلی حکومت سے یرغمالیوں کی رہائی کو ترجیح دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے نتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کرنے سے پہلے تل ابیب سے یروشلم تک پیدل مارچ کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم اپنے مشن میں غیر متزلزل دکھائی دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس جنگ کا پہلا مقصد حماس کو جڑ سے ختم کرنا ہے۔ یرغمالیوں کو واپسی دوسرا اور تیسرا مقصد غزہ کی جانب سے خطرات کا خاتمہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں