تارکین وطن: روس سے غیر قانونی طور پر فن لینڈ جانا اتنا آسان کیوں ہو گیا؟

ہیلسنکی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) فن لینڈ نے روس سے متصل اپنی تقریباً تمام سرحدی گزرگاہیں بند کر دی ہیں لیکن تارکین وطن پھر بھی غیر قانونی طریقوں سے یورپی یونین میں داخل ہونے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہے؟

روس سے فن لینڈ آنے والے غیر قانونی تارکین وطن افراد کے راستے مسدود کرنے کی خاطر ہیلسنکی حکومت نے روس سے ملحق اپنی تقریباً سب ہی سرحدی گزر گاہوں کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔

فنش صدر ساؤلی نینسٹو کا الزام ہے کہ روسی حکومت دراصل ‘بدلے کے طور‘ پر فن لینڈ میں تارکین وطن کو روانہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو کو یہ بات پسند نہیں آئی ہے کہ فن لینڈ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن بننے جا رہا ہے۔

تاہم روس کا کہنا ہے کہ لوگوں کو آزادانہ نقل و حرکت کا حق حاصل ہے اور انہیں سرحد پار سفر کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ اگست سے اب تک کم ازکم 684 افراد فن لینڈ میں پناہ کی درخواست جمع کرا چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر کا تعلق یمن، عراق اور صومالیہ کے علاوہ مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے بتایا گیا ہے۔

فن لینڈٰ کے امیگریشن حکام نے ڈی ڈبلیو کو بتایا ہے کہ ان سب لوگوں نے پناہ کی درخواست کے لیے مجوزہ قانونی طریقہ کار اختیار نہیں کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان تارکین وطن افراد نے درست کاغذی کارروائی بھی نہیں کی۔

سرحد پار کرنے والوں کی ‘کوئی‘ مدد کر رہا ہے

روس سے غیر قانونی طور پر فن لینڈ آنے کے بارے میں آن لائن معلومات حاصل کرنا قدرے آسان ہو چکا ہے۔ کوئی اگر عربی زبان میں بھی لکھے تو تمام تر طریقے سامنے آ جاتے ہیں۔ جب کوئی روس اور فن لینڈ کے بارے میں آن لائن معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اچانک کوئی مدد گار آ جاتا ہے، جو معمولی فیس کے عوض روس سے فن لینڈ جانے کے بارے میں مدد فراہم کر رہا ہوتا ہے۔

کچھ آن لائن چیٹ باکس ایسے بھی ہیں، جہاں لوگوں کو اسٹوڈنٹ ویزہ لینے کا مشورہ دیا جاتا ہے اور پھر انہیں روس سے ایسٹونیا یا فن لینڈ پہنچانے کا وعدہ کیا جاتا ہے۔ کوئی شخص بھی تیرہ سو یورو خرچ کر کے روس میں شارٹ لنگوئج کے لیے آ سکتا ہے اور پھر اسی فیس میں اسے روس سے یورپی یونین منتقل کیا جا سکتا ہے۔

‘مددگار‘ غیر قانونی تارکین وطن سے کیا وعدے کرتے ہیں؟

روس سے فن لینڈ داخل ہونے کے لیے بنائی گئی زیادہ تر گزر گاہوں سے کوئی ٹرانسپورٹ کے ذریعے ہی داخل ہو سکتا ہے کیونہ ان سرحدوں کو پیدل پار نہیں کیا جا سکتا۔ چیٹ باکس میں ایک یوزر نے اس سرحد کو پار کرنے کی خاطر سائیکل کی سہولت فراہم کر رکھی ہے۔

اس طرح غیر قانونی طور پر روس سے فن لینڈ داخل ہونے والے ایک روسی شخص نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ روسی سرحد پر بہت سے افراد مختلف لوگوں کو فن لینڈ میں داخل ہونے کے لیے مدد فراہم کرتے ہیں۔ ایک اور شخص نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ لوگ رقوم کے عوض تارکین وطن کو یہ غیر قانونی مدد فراہم کرتے ہیں۔

فن لینڈ کی طرف سے سرحدیں بند کرنے کے بعد کچھ چیٹ باکس ایسی آفرز بھی کر رہے ہیں کہ اگر وہ لوگوں کو روس سے فن لینڈ پہنچانے میں ناکام ہوئے تو ان کی ادا کردہ رقوم واپس کر دی جائیں گے۔ یہ لوگ اس غیر قانونی مہاجرت کے لیے نئے روٹس بھی ترتیب دینے لگے ہیں۔

ماسکو۔ فن لینڈ گروپ نامی ایک آن لائن چیٹ گروپ کا دعویٰ ہے کہ اس نے گزشتہ تین دنوں میں سو افراد کو سرحد پار کرائی ہے اور اس دوران نہ تو کوئی پکڑا گیا اور نہ ہی کوئی ڈٰی پورٹ کیا گیا۔

روس نے الزامات مسترد کر دیے

فن لینڈ کی وزیر خارجہ ایلینا والٹونن کا کہنا ہے کہ روس نے سرحدوں کی نگرانی کا عمل ترک کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی معاہدوں کے تحت ماسکو حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملکی سرحدوں کی نگرانی کرے اور کسی کو غیر قانونی طور پر فن لینڈ آنے کی اجازت نہ دی جائے۔

ایلینا نے کہا کہ اس طرح لوگوں کا غیر قانونی طریقے سے سرحدوں کو عبور کرنا ملکی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہو سکتا ہے اور اس سے فن لینڈ میں نقص امن کا اندیشہ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس دراصل غیر قانونی تارکین وطن کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر کراسنگ صرف قانونی طور پر ہی عبور کی جا سکتی ہے اور روسی سرحدی محافظ سرحدوں کی نگرانی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔

دریں اثنا روسی وزرات خارجہ نے سرحدی گزر گاہوں کو بند کرنے کے عمل کو ‘تباہ کن‘ قرار دے دیا ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق روس اور فن لینڈ کو ملانے والے چار چیک پوائنٹس کو اٹھارہ فروری تک بند رکھا جائے گا۔ یہ چاروں گزر گاہیں روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ کو فن لینڈ سے ملاتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں