غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 3 صحافیوں سمیت 178 افراد ہلاک

غزہ + تل ابیب (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی اواے) غزہ میں حماس کے زیرانتظام حکومت نے کہا ہے کہ جمعہ کو ایک ہفتے کی جنگ بندی کےخاتمے کے بعد شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں تین صحافی بھی مارے گئےہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 178 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

سرکاری پریس آفس نے تینوں صحافیوں کی شناخت، اناطولیہ سرکاری خبر رساں ایجنسی کے، کیمرہ مین منتصر السواف، ان کے بھائی مروان، اور کیمرہ مین عبداللہ درویش کے طور پر کی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ان کی موت کے بعد 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد 73 ہو گئی ہے۔

ترک ایجنسی نے جمعہ کو صواف اور دو دیگر افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تاہم اس نے جنوبی غزہ کا نام نہیں لیا۔

اناطولیہ کے جنرل ڈائریکٹر سردار کاراگوز نے کہا، “ہمیں اپنے ساتھیوں کی زندگیوں کے بارے میں تشویش ہے، جو انتہائی مشکل حالات میں انتہائی لگن کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا” “ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے کہ جن لوگوں نے یہ حملے کیے ہیں ان کا احتساب کیا جائے۔”

اسرائیل کو ’جنگ کے قوانین کے مطابق‘ عمل کرنا چاہیے۔
یہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب اسرائیل کے ایک دورے میں امریکہ کے وزیر خارجہ بلنکن نے ا تل ابیب میں کہا کہ اسرائیل کو ’جنگ کے قوانین کے مطابق‘ کام کرنا چاہیے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ غزہ میں حماس کے خلاف دوبارہ کارروائی شروع کرنے سے پہلے شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے جمعہ کے اوائل میں کہا تھا کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم 57 صحافی اور میڈیا کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ کی سب سےہلاکت خیز جنگ اس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل پر ایک حیران کن حملہ کیا، اسرائیلی حکام کے مطابق، 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر فضائی بمباری اور اور توپ خانے کے حملے کا جواب دیا جس کا مقصد حماس کا خاتمہ اور 240 سے زائد یرغمالوں کو واپس لانا تھا۔

غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جمعہ کے اوائل میں جنگ میں سات دن کے وقفے کی میعاد ختم ہونے اور زمینی لڑائی اور اسرائیل کے فضائی حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے علاقے میں کم از کم 178 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

جنگ بندی کے دوران حماس نے 240 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 80 اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کیا۔ حماس کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی مہم میں 15000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں