امریکہ میں سکھ رہنما کے قتل کا مبینہ منصوبہ؛ کب کیا ہوا؟

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) یہ مئی 2023 کے ابتدائی دنوں کی بات ہے۔ بھارت کے ایک سرکاری اہل کار اور نکھل گپتا نامی ایک اسمگلر کے درمیان رابطوں کا آغاز ہوا۔ بھارتی اہل کار گپتا کو ایک بڑی پیش کش کرتا ہے لیکن اس کے بدلے وہ اس سے ایک بڑا کام لینا چاہتا ہے۔ بھارتی اہل کار گپتا سے کہتا ہے کہ بھارت میں اس پر قائم کیس ختم ہو جائے گا لیکن اس کے بدلے اسے نیویارک میں رہنے والے ایک سکھ رہنما کو قتل کرانا ہوگا۔

یہ نیویارک سٹی میں رہنے والے اور امریکہ اور کینیڈا کی دہری شہریت کے حامل گورپتونت سنگھ پنوں کی قتل کی سازش کی تفصیلات ہیں جو بدھ کو امریکی محکمۂ انصاف کی طرف سے منظرِ عام پر آنے والی دستاویزات مین سامنے آئی ہیں۔

گورپتونت سنگھ پنوں ’سکھس فار جسٹس‘ نامی تنظیم کے سربراہ ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے بھارت میں سکھوں کے علیحدہ ملک ’خالصتان‘ کے قیام کے لیے سرگرم ہیں۔

خالصتان کی تحریک اگرچہ 1980 کی دہائی کے آخر تک بھارت میں اپنا زور کھو چکی تھی تاہم کینیڈا اور برطانیہ سمیت ان مغربی ملکوں میں یہ اب بھی سرگرم ہے جہاں سکھ کمیونٹی کی بڑی تعداد آباد ہے۔

سال 2014 میں بھارت کی دائیں بازو کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے برسرِ اقتدار آنے اور بالخصوص 21-2020 کے دوران چلنے والی کسان تحریک کے بعد خالصتان تحریک اور اس سے وابستہ افراد پھر سے خبروں میں آنے لگے۔ ان میں گورپتونت سنگھ پنوں نمایاں تھے۔

گورپتنونت سنگھ پنوں بھارت میں 1984 میں ہونے والے آپریشن میں سکھوں کے خلاف ہونے والے مظالم کی بین الاقوامی تحقیقات اور خالصتان کے قیام کے لیے گزشتہ ایک دہائی سے سرگرم ہیں۔ رواں برس 18 جون کو گورپتونت کے ایک قریبی ساتھ ہردیپ سنگھ نجر کے کینیڈا میں قتل کے بعد انہوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ انہیں بھی ایسی ہی کسی کارروائی کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

نجر کے قتل کے بعد کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس اعلان کے بعد بھارت اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔

اب امریکہ کی جانب سے جاری ہونے والی دستاویز میں گورپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کی جو تفصیلات منظرِ عام پر آئی ہیں، اس کی کڑیاں بھی بھارت سے مل رہی ہیں۔ یہ فردِ جرم 52 سالہ نکھل گپتا عرف نِک پر عائد کی گئی ہے جو اس سازش کا مرکزی کردار ہے۔

سی سی ون کا رابطہ

امریکہ کے سدرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک اٹارنی آفس کی جاری کردہ فردِ جرم میں کہا گیا ہے کہ نکھل گپتا ایک بھارتی شہری ہے جو منشیات اور اسلحے کی اسمگلنگ میں ملوث رہا ہے۔

نکھل گپتا کو بھارت کی ریاست گجرات میں کرمنل کیس کا سامنا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق مئی 2023 میں ایک بھارتی اہل کار نے گپتا سے رابطہ کرکے اسے یہ پیش کش کی کہ اگر وہ نیویارک میں سکھ رہنما کو قتل کرانے کا بندوبست کرا دے تو اس کا کیس ختم ہو جائے گا۔

فرد جرم کی دستاویز کے مطابق گپتا نے یہ پیش کش فوری طور پر قبول کرلی اور نئی دہلی جا کر بھارتی اہل کار سے ملاقات بھی کی جس کے بعد یہ منصوبہ آگے بڑھنا شروع ہوا۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی اہل کار نے چھ مئی کو گپتا سے رابطہ کر کے اسے بتایا کہ وہ انکرپٹڈ ایپلی کیشن میں اس کا نام ’سی سی ون‘ کے نام سے محفوظ کرلے۔ امریکی اٹارنی آفس نے بھی فردِ جرم میں بھارتی اہل کار کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے اور اسے ‘سی سی ون’ ہی کا نام دیا ہے۔

دستاویز کے مطابق فردِ جرم کا اطلاق جس عرصے پر ہوتا ہے اس دوران سی سی ون بھارت کا سرکاری اہل کار تھا جو اس عرصے میں بھارت ہی میں مقیم رہا اور وہاں سے قتل کے منصوبے کے لیے ہدایات دیتا رہا۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سی سی ون بھارتی حکومت کے لیے سینئر فیلڈ آفیسر کے طور پر انٹیلی جینس اور سیکیورٹی مینجمنٹ کی ذمے داریاں ادا کرچکا ہے اور انڈین سینٹرل ریزور پولیس فورس سے بھی منسلک رہا ہے۔

پہلے رابطے کے کچھ ہی عرصے بعد سی سی ون کی جانب سے گپتا کو پیغام ملا کہ اس کے پاس نیویارک اور کیلی فورنیا میں ٹارگٹس ہیں۔ گپتا جواب میں کہتا ہے کہ “ہم اپنے تمام ٹارگٹس کو نشانہ بنائیں گے۔”

فردِ جرم کے مطابق سی سی ون یعنی بھارتی اہل کار نے ان رابطوں کے لیے جو نمبر استعمال کیا اس میں بھارت کا کنٹری کوڈ استعمال ہوا ہے۔

ان رابطوں کے بعد 12 مئی کو سی سی ون نے گپتا کو پیغام دیا کہ اس کے خلاف بھارتی ریاست گجرات میں درج کیس کو “دیکھا جا رہا ہے” اور اب گجرات پولیس سے کوئی بھی اس کیس کے سلسلے میں کوئی رابطہ نہیں کرے گا۔ گپتا کے خلاف بھارتی ریاست گجرات میں جاری اس کیس کا تذکرہ سی سی ون سے اس کے رابطوں میں بار بار آیا ہے۔

سی سی ون نے 23 مئی کو ایک بار پھر گپتا سے رابطہ کرکے اسے پیغام دیا: “میں گجرات کے کیس سے متعلق باس سے بات کرچکا ہوں۔” اور ایک بار پھر اسے یقین دہانی کراتا ہے کہ سب کچھ کلیئر ہے اور “اب تمہیں کوئی پریشان نہیں کرے گا۔”

سی سی ون گپتا کو گجرات کے ڈپٹی کمشنر پولیس (ڈی سی پی) سے ملاقات کرانے کی پیش کش بھی کرتا ہے۔ فردِ جرم کے مطابق ان یقین دہانیوں کے بعد گپتا نے پنوں کے قتل کے منصوبے پر تیزی سے کام شروع کر دیا اور نیویارک میں رابطے شروع کر دیے۔ یہاں اس منصوبے میں ایک اور ڈرامائی موڑ آتا ہے۔

ڈرامائی موڑ

اس قتل کے لیے گپتا نے جس شخص سے رابطہ کیا وہ دراصل امریکہ میں منشیات کے خاتمے کے ذمے دار سرکاری ادارے ‘ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی ‘(DEA) کے ساتھ کام کرنے والا ایک مخبر تھا۔ فردِ جرم میں اس مخبر کو ’سی ایس‘ (سیکرٹ سورس) کا نام دیا گیا ہے۔

سی ایس نے سکھ رہنما کے قتل کے لیے گپتا کا رابطہ ایک ’اجرتی قاتل‘ سے کرایا۔ یہ شخص بھی امریکی اداروں کا انڈر کور آفیسر تھا۔ امریکی دستاویز میں اس افسر کو ’یو سی‘ (انڈر کور) کا نام دیا گیا ہے۔

رابطہ قائم ہونے کے بعد بات چیت کا آغاز ہوا تو بھارتی اہل کار سکھ رہنما کو قتل کرنے کی ذمے داری یو سی کو دینے کے لیے تیار ہوگیا۔ دونوں کے درمیان قتل کا معاوضہ ایک لاکھ ڈالر طے پایا۔

سی سی ون اور گپتا نے نو جون 2023 تک اپنے ایک ساتھی کے ذریعے ڈیل کی رقم میں سے 15 ہزار ڈالر نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں یو سی تک پہنچا دیے۔ فردِ جرم میں اس رقم کی وصولی کے وقت لی گئی تصویر بھی منسلک ہے۔

فردِ جرم کے مطابق گپتا بار بار سی ایس کو یہ یاد دہانی کراتا رہا کہ ان کا ٹارگٹ شخص ایک وکیل ہے اور اس کا وقت نیویارک اور امریکہ کے ایک اور شہر میں گزرتا ہے۔

اس دوران گپتا بھارت میں سی سی ون سے ملنے والی معلومات سی ایس اور کرائے کے قاتل یو سی کو فراہم کرتا رہا اور اسی طرح نیویارک میں ان دونوں سے حاصل ہونے والی تصاویر اور دیگر تفصیلات سی سی ون کو پہنچاتا رہا۔

اگلے مرحلے میں سی سی ون نے گپتا کو ہدف یعنی گورپتونت سنگھ پنوں کی ذاتی تفصیلات، نیویارک میں ان کے گھر کا پتا، ہدف کے رابطے میں رہنے والے افراد کے فون نمبر اور ان کے روزانہ کے معمول سے متعلق معلومات گپتا کو فراہم کر دیں جو اس نے یوسی کو پہنچا دیں جسے قتل کی ذمے داری دی گئی تھی۔

ساتھ ہی بھارتی اہل کار سی سی ون نے نکھل گپتا کو ہدایت دی کہ قتل کے منصوبے سے متعلق اسے روازنہ کی بنیاد پر تفصیلات فراہم کی جائیں۔ گپتا ہدایت کے مطابق یوسی سے موصول ہونے والی ہدف یعنی گورپتونت سنگھ کی روز مرہ مصروفیات اور نگرانی کے دوران لی گئی تصاویر وغیرہ بھارتی اہلکار کو فراہم کرتا رہا۔

اس دوران سی سی ون نے گپتا سے اصرار کرنا شروع کر دیا کہ گورپتونت سنگھ کا کام جلد سے جلد تمام کیا جائے۔ لیکن ساتھ ہی سی سی ون نے گپتا کو واضح ہدایات دے رکھی تھیں کہ یہ کارروائی ایسے وقت میں نہیں ہونی چاہیے جب امریکہ اور بھارت کے اعلیٰ سطح کے حکام میں کوئی ملاقات ہونے والی ہو۔

گپتا کو مبینہ طور پر ہدایت کی گئی تھی کہ اگر نیویارک میں پنوں کا قتل فوری طور پر نہیں کیا جا سکتا تو قاتل سے کہا جائے کہ وہ 22 جون کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی ملاقات اور ان کے دورۂ امریکہ کے اختتام تک انتظار کرے۔

نجر کے قتل کے بعد۔۔۔

گورپتونت سنگھ پنوں کے قتل کے لیے یہ منصوبہ جاری تھا کہ 18 جون 2023 کو ایک نقاب پوش شخص نے کینیڈا میں سکھ رہنما اور پنوں کے ساتھی ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کردیا۔ نجر بھی پنوں کی طرح بھارتی حکومت کے سخت ناقد تھے اور سکھ علیحدگی پسند تحریک کے پر زور حامی تھے۔

اس قتل کے بعد جہاں بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں تناؤ بڑھنا شروع ہوا وہیں سی سی ون نے پنوں کے قتل کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے پر زور دینا شروع کر دیا۔

امریکی اٹارنی کی فردِ جرم کے مطابق نجر کے قتل کے اگلے ہی دن 19 جون کو گپتا نے اجرتی قاتل (یو سی) کو بتایا کہ نجر بھی ان کے ’اہداف‘ میں شامل تھا اور اس کے علاوہ بھی ’کئی ٹارگٹ‘ ہیں۔

گپتا نے یوسی کو کہا کہ نجر کے بعد اسے اب مزید وقت نہیں لگانا چاہیے۔ اگلے ہی دن سی سی ون نے گپتا کو گروپتونت سنگھ سے متعلق ایک خبر کا لنک بھیجا اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ ‘اب ہماری ترجیح یہ ہے۔’

فردِ جرم کی دستاویز کے مطابق سی سی ون نے ایک موقعے پر گپتا کے ذریعے قاتل کے رابطہ کار (سی ایس) کو نجر کے قتل کی ایک ویڈیو بھی پہنچائی اور بتایا کہ کام اسی طرح ہونا چاہیے۔

فردِ جرم میں کہا گیا ہے کہ گپتا جب بھی امریکہ میں سی ایس سے رابطہ کرتا اور قتل کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے اصرار کرتا تو ساتھ ہی بار بار یہ بھی بتاتا تھا کہ یہ کام بہت بااثر افراد نے اسے دیا ہے۔

نجر کے قتل کے بعد اس کا سی ایس سے کہنا تھا کہ یہ تو تیسرے چوتھے نمبر کا ٹارگٹ ہے اور اس کے بعد اور بہت کام ملے گا۔

امریکی دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ کینیڈا میں نجر کے قتل کے بعد نیویارک میں پنوں کو ختم کرنے سے متعلق منصوبے پر عمل درآمد کے لیے بھارتی اہل کار کا اصرار بڑھتا جا رہا تھا۔

ادھر امریکہ نے گپتا کی نگرانی شروع کر دی تھی جو اس سازش کی سب سے اہم کڑی تھا۔ بالآخر گورپتونت سنگھ پنوں کے منصوبے پر عمل سے پہلے ہی 30 جون کو گپتا چیک ری پبلک سے گرفتار کر لیا گیا۔ یہ گرفتاری امریکہ کی جانب سے چیک حکام سے رابطوں کے بعد ہوئی تھی۔

گپتا تاحال چیک حکام ہی کی تحویل میں ہے اور اس کی امریکہ کو حوالگی ہونا باقی ہے جہاں اسے اجرت کے عوض قتل کرنے، قتل کی سازش اور دھوکہ دہی جیسے الزامات کا سامنا ہے۔

امریکہ کی جانب سے جاری کی گئی فردِ جرم سامنے آنے کے بعد بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے سامنے لائی گئی تفصیلات ’تشویش کا باعث‘ ہیں اور بھارتی پالیسی کے برعکس ہیں۔

اخبار ‘واشنگٹن پوسٹ’ کے مطابق بائیڈن حکومت کو جب اس مبینہ سازش کے بارے میں علم ہوا تو اس نے یہ معاملہ بھارتی حکومت کے اعلیٰ حکام کے سامنے اٹھایا۔

اخبار نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ اگست کے شروع میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے خطے کے ایک اور ملک میں اپنے ہم منصب اجیت ڈوول سے ملاقات کے دوران ذاتی طور پر اس بارے میں اپنے تحفظات شیئر کیے۔

اسی پیغام کو بعد میں سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے اس وقت آگے بڑھایا جب وہ بھارت کی ایکسٹرنل انٹیلی جنس ایجنسی کے ریسرچ اینڈ اینیلسز ونگ (را) کے سربراہ روی سنہا سے ملنے کے لیے نئی دہلی گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر بائیڈن نے بھی اس معاملے کو اس وقت اٹھایا تھا جب وہ ستمبر میں نئی دہلی میں گروپ۔ 20 سربراہی اجلاس میں نریندر مودی سے ملے تھے۔

نیویارک کی اس سازش کے بارے میں پہلی رپورٹ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے شائع کی تھی جس کے بعد امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا تھا کہ جب الزامات سامنے آئے تو انڈین حکام نے امریکی حکام کے سامنے حیرت اور تشویش کا اظہار کیا۔

ایڈرین واٹسن کے مطابق،”انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کی سرگرمی ان کی پالیسی نہیں ہے۔” بھارت کی حکومت نے قتل کی اس سازش میں ملوث ہونے کے الزامات کی چھان بین کے لیے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری بھی شروع کر دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں