بحر ہند میں 185 روہنگیا مہاجرین کو بچایا جائے، اقوام متحدہ

جنیوا (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے بحر ہند میں مدد کے ضرورت مند تقریباﹰ دو سو روہنگیا مہاجرین کو بچانے کی اپیل کی ہے۔ کئی بچوں اور عورتوں سمیت ان مہاجرین کی کشتی کو سمندر میں آخری مرتبہ بھارتی جزائر کے قریب دیکھا گیا تھا۔

جنیوا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ 185 روہنگیا مہاجرین جس غیر محفوظ کشتی میں سوار سمندری سفر پر تھے، اسے آخری مرتبہ بحر ہند میں بھارت کے انڈمان نکوبار جرائز کے قریب دیکھا گیا تھا۔

عالمی ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سے آر) کے بیان کے مطابق، ”ان روہنگیا مہاجرین میں 70 کے قریب بچے اور 88 خواتین بھی شامل ہیں۔ ان تقریباﹰ دو سو افراد میں سے کم از کم ایک درجن کے بارے میں خدشہ ہے کہ ان کی حالت بہت نازک ہے جبکہ کم از کم ایک مسافر کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔‘‘

قریبی ریاستوں سے اپیل

یو این ایچ سے آر نے کہا ہے، ”سمندر میں جس جگہ ان مہاجرین کی کشتی کو آخری مرتبہ دیکھا گیا تھا، اس کے پاس ہی کئی مختلف ریاستوں کے ساحلی علاقے ہیں۔ لیکن اس حقیقیت کے باوجود اگر ان مہاجرین کی فوری مدد نہ کی گئی، تو ان میں سے مزید بہت سے موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔ اس لیے ان مہاجرین کو تلاش کر کے جلد از جلد قریب ترین محفوظ علاقے تک پہنچایا جانا چاہیے۔‘‘

عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان بابر بلوچ نے بھی نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان روہنگیا مہاجرین نے اپنا یہ خطرناک سمندری سفر اپنے لیے کسی محفوظ مقام کی تلا ش میں شروع کیا تھا۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین اس خطے میں ساحلی علاقوں کی نگرانی کرنے والے مختلف ممالک کے تمام کوسٹ گارڈز سے اپیل کرتا ہے کہ ان مہاجرین کو جلد از جلد ریسکیو کیا جائے۔‘‘

بابر بلوچ نے کہا کہ یہ واقعی ”بہت پریشان کن صورت حال‘‘ ہے، جس کا فوری حل نکالا جانا چاہیے۔

روہنگیا ایک بےوطن مسلم اقلیت

روہنگیا مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد زیادہ تر میانمار میں رہتے تھے، جہاں انہیں گزشتہ برسوں میں ملکی فوج کی طرف سے کریک ڈاؤن کا سامنا رہا تھا۔ اس وجہ سے ان میں سے لاکھوں چند برس پہلے اپنی جانیں بچا کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔

اس نسلی اقلیت کے باشندے آج بھی میانمار سے یا بنگلہ دیش میں اپنے مہاجر کیمپوں سے نکل کر ملائشیا یا انڈونیشیا پہنچنے کے لیے خطرناک سمندری سفر پر نکل پڑتے ہیں۔

ادارہ برائے مہاجرین کے اندازوں کے مطابق صرف گزشتہ برس ہی مختلف جنوب مشرقی ایشیائی ممالک تک پہنچنے کی کوشش میں دو ہزار سے زائد روہنگیا مہاجرین اس طرح کے خطرناک سمندری سفر پر نکلے تھے۔

گزشتہ برس سے اب تک بحر ہند میں اس طرح کے سفر کے دوران 570 سے زائد افراد کی ہلاکت یا سمندر میں لاپتہ ہو جانے کی تصدیق بھی ہو چکی ہے، جن میں سے بہت بڑی اکثریت انہی روہنگیا مہاجرین کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں