اسرائیل نے جنگ کو پناہ گزین کیمپوں تک پھیلا دیا

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/وی او اے) اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ میں اپنی زمینی کارروائی کو وسطی غزہ کے شہری پناہ گزین کیمپوں تک بڑھا دیا ہے جب کہ ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اپنے اسرائیلی منصب سے جنگ کو مختلف مرحلے میں منتقل کرنے پر بات چیت کی تاکہ حماس کے اعلیٰ اہداف پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا ہے کہ ہم نے لڑائی کو ایک ایسے علاقے تک پھیلا دیا ہے جسے مرکزی کیمپ کہا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘ایسو سی ایٹڈ پریس’ کے مطابق فوج کے نئے جنگی اعلان سے غزہ میں مزید تباہی کا خطرہ ہے۔

جنگ کو وسطی غزہ کے پناہ گزین کیمپموں تک پھیلانے سے قبل اسرائیلی فوج نے پر ہجوم فلسطینیوں پر بمباری کی تھی اور مکینوں کو انخلا کا حکم دیا تھا۔

محصور علاقے میں مواصلاتی سروسز فراہم کرنے والی کمپنی نے سروس میں ‘مکمل رکاوٹ’ کی اطلاع دی ہے۔

گزشتہ دو روز کے دوران وسطی غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 100 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں اور اقوامِ متحدہ نے اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان سیف ماگنگو نے ایک بیان میں کہا کہ “ہمیں اسرائیلی فورسز کی طرف سے وسطی غزہ پر مسلسل بمباری پر شدید تشویش ہے۔”

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج کو شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرنے چاہیئیں اور یہ کہ محص مقامات سے انخلاء کے احکامات اسرائیلی فورسز کو بین الاقوامی انسانی قانون کی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں کرتے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر برائے اسٹرٹیجک امور رون ڈرمر نے منگل کو وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے غزہ کے تنازع سے متعلق متعدد امور پر بات چیت کے لیے ملاقات کی۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ سلیوان اور ڈرمر نے جنگ کے مختلف مرحلے میں منتقلی پر بات چیت کی تاکہ حماس کے اعلیٰ اہداف پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔

دونوں ملکوں کے عہدیداروں کے درمیان غزہ میں حکمرانی اور سیکیورٹی سمیت لڑائی ختم ہونے کے بعد کے لیے منصوبہ بندی پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

صدر بائیڈن کی قطری امیر سے بات چیت

منگل کی شام وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے یرغمالوں کی رہائی اور غزہ میں امداد کے متعلق فون پر بات کی۔

وائٹ ہاؤس نے کہا، “دونوں رہنماؤں نے امریکی شہریوں سمیت حماس کے زیرِ حراست تمام بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا جب کہ غزہ میں انسانی بنیاد پر امداد تک رسائی بڑھانے پر بھی بات کی۔

خیال رہے کہ قطر اور مصر نے نومبر کے آخر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مختصر جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے میں ثالثی کی تھی۔

حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی حکومت نے عسکریت پسند تنظیم حماس کو کچلنے کا عہد کیا تھا۔

اسرائیلی فورسز شمالی غزہ اور جنوبی شہر خان یونس میں شدید لڑائی میں مصروف ہیں اور فلسطینیوں کو پناہ کی تلاش میں چھوٹے علاقوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔

جنوبی اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کے حملے میں 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیلی حکام کےمطابق حماس کے جنگجو تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔ مغویوں میں سے 129 اب بھی غزہ میں ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق تقریباً 21,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

غزہ جنگ نے لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ بہت سے لوگ جنوبی غزہ میں اقوامِ متحدہ کے زیرِ انتظام پناہ گاہوں میں بھیڑ بھاڑ میں تحفظ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں