غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری، سیزفائر کیلئے نئی مصری تجویز

غزہ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز/اے ایف پی) غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مزید 187 فلسطینی مارے گئے ہیں۔ دوسری جانب مصر نے حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کے لیے ایک نیا منصوبہ پیش کر دیا ہے۔

غزہ میں حماس کے زیر کنٹرول وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں فقط ایک دن کے دوران مزید 187 فلسطینی مارے گئے ہیں۔ اس دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد 312 بتائی گئی ہے۔

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے مطابق جنوبی غزہ کے ایک ہسپتال کے قریب اسرائیلی گولہ باری میں گزشتہ دو دنوں کے دوران کم از کم 41 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سوسائٹی کے ایک بیان کے مطابق خان یونس کے علاقے میں الامل ہسپتال کے قریب ہلاک ہونے والوں میں وہ فلسطینی بھی شامل ہیں، جو بے گھر ہو کر وہاں پناہ کی تلاش میں پہنچے تھے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز کہا کہ اس کی فورسز خان یونس میں اپنے آپریشن میں وسعت لا رہی ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حماس کے درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی مسلسل فضائی بمباری اور زمینی حملوں میں کم از کم 21500 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کے 168 فوجی مارے جا چکے ہیں۔

غزہ کی اب تک کی سب سے خونریز جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی، جب عسکریت پسند تنظیم حماس نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر دہشت گردانہ حملہ کرتے ہوئے تقریباً 1140 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اسرائیلی تاریخ کے اس بدترین حملے میں 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا، جن میں سے 129 اب بھی غزہ میں حماس کے قبضے میں ہیں۔

غزہ کے حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں، ڈبلیو ایچ او

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں بگڑتے ہوئے حالات کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اس کی ہسپتالوں کو ادویات فراہم کرنے کی صلاحیت کو تیزی سے محدودکیا جا رہا ہے جبکہ مقامی آبادی میں مایوسی اور بھوک نے حالات کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ غزہ میں 13 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں جبکہ21 مکمل طور پر اپنے آپریشنز بند کر چکے ہیں۔

جنگ بندی کی نئی کوشش

مصر نے غزہ میں اسرائیل اور عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نئے فریم ورک کی تجویز پیش کی ہے۔ مصری حکام کے مطابق یہ امن منصوبہ تین مراحل پر مشتمل ہے، جس کا اختتام جنگ بندی پر ہوتا ہے۔ اس حوالے سے حماس کا ایک اعلی سطحی وفد آج بروز جمعہ مصر کا دورہ کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں