اسرائیلی فوج کی بمباری میں مزید 2 فلسطینی صحافی ہلاک، مجموعی اموات 77 ہو گئی

تل ابیب (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) اسرائیل کی فوج کی جنوبی غزہ میں بمباری کے دوران مزید دو صحافیوں کی موت ہوئی ہے۔

اتوار کو رفح میں کی گئی بمباری میں ایک صحافی زخمی بھی ہوا ہے۔

غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے حکام اور فلسطینیوں کی صحافیوں کی تنظیم کے مطابق یہ صحافی اس وقت نشانہ بنے جب وہ اپنی پیشہ وارانہ خدمات انجام دے رہے تھے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ہلاک ہونے والے دونوں صحافی حمزہ الدحدوح اور مصطفیٰ ثریا دونوں فری لانس صحافی تھے۔ حمزہ الدحدوح نے قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے لیے بھی فری لانس خدمات انجام دی تھی۔ وہ الجزیرہ کے غزہ میں بیورو چیف اور سینئر صحافی وائل الدحدوح کے بیٹے تھے۔

زخمی ہونے والے حمزہ رجب بھی فری لانس صحافی ہیں۔

’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے اس حملے کے حوالے سے درخواست کے باوجود فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ اب تک صحافیوں کے سب سے زیادہ ہلاکت خیز لڑائی ثابت ہوئی ہے۔

صحافیوں کے حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ (سی پی جے) نے ہفتے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا تھا کہ اس جنگ میں اب تک 77 صحافی اور میڈیا سے وابستہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 70 فلسطینی، چار اسرائیلی اور تین لبنانی شامل ہیں۔

دوسری جانب حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غزہ پر بمباری کے آغاز کے بعد سے اب تک 109 صحافیوں کی موت ہوئی ہے جن میں حالیہ ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔

قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘کی نشریات میں دکھایا گیا کہ غزہ میں اس کے بیورو چیف وائل الدحدوح اپنے بیٹے کی میت کے قریب غمگین کھڑے ہیں اور اس کا سر اپنے ہاتھوں میں تھاما ہوا ہے۔

اپنے بیٹے کی تدفین کے بعد وائل الدحدوح کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافی اپنی ذمہ داری ادا کرتے رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’پوری دنیا کو یہ دکھانے کی ضرورت ہے کہ یہاں کیا ہو رہا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ وائل الدحدوح کو گزشتہ ماہ مشرقِ وسطیٰ میں اس وقت بہت زیادہ شہرت ملی جب ’الجزیرہ‘ پر لائیو کوریج کے دوران ان کو آگاہ کیا گیا کہ ان کی اہلیہ، ایک اور بیٹا، بیٹی اور پوتے کی اسرائیل کی بمباری میں موت ہو گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں