غزہ جنگ میں شدت کا مرحلہ جلد ختم ہو جائے گا، اسرائیل

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) حماس کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے لے کر اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 24 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ قطری وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ ختم ہو تو حوثیوں کے حملے بھی رک جائیں گے۔

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں تقریباً 160 افراد ہلاک اور تقریباً 320 افراد زخمی ہوئے۔ اس وزارت کے مطابق 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے اس تنازعے میں اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 24,285 افراد ہلاک اور 61,154 زخمی ہوئے ہیں۔

عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو ایک سو سے بھی زائد دن ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہےکہ جنوبی غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ اسرائیل کی جنگ کا شدید مرحلہ جلد ختم ہو جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے حالیہ ہفتوں میں شمالی غزہ میں حماس کے فوجی ڈھانچے کو ختم کر دینے کے اعلان کے بعد سے خان یونس اور رفح جیسے جنوبی شہروں میں فوجی آپریشن اور بمباری تیز کر دی تھی۔

گیلنٹ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا، ”ہم نے واضح کر دیا تھا کہ سخت فوجی کارروائی کا مرحلہ تقریباً تین ماہ تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں یہ مرحلہ پہلے ہی اختتام کو پہنچ رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،”جنوبی غزہ میں ہم اس کامیابی تک پہنچ جائیں گے اور یہ جلد ہی ختم ہو جائے گا اور دونوں جگہوں پر وہ لمحہ آئے گا، جب ہم اگلے مرحلے کی طرف بڑھیں گے۔‘‘ تاہم ترجمان نے اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا۔

غزہ جنگ کے خاتمے سے حوثیوں کے حملے رک جائیں گے، قطری وزیراعظم

قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے تنازعے کو کم کرنے سے دوسرے محاذوں پربڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے حوثی باغیوں کے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے راستوں پر حملوں اور ان کے جواب میں امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے کیے گئے حملے ”علامات پر توجہ مرکوز کرنا اور اصل مسئلے کا علاج نہ کرنے‘‘ کی طرح ہے۔

سوئس شہر ڈیووس میں افتتاحی مقررین میں شامل قطری وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ علاقائی صورت حال”ہر جگہ پھیلنے کا خطرہ ہے۔‘‘

الثانی نے کہا، ”ہمیں غزہ کے اصل تنازعے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور جیسے ہی یہ ختم ہو جائے گا، مجھے یقین ہے کہ باقی سب کچھ بھی رک جائے گا۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے دو ریاستی حل کی ضرورت ہے۔

امریکہ اور عراق کی ایرانی میزائل حملوں کی مذمت

امریکی محکمہ خارجہ نے ایران کی جانب سے عراق کے شمالی خود مختار کرد علاقے میں مختلف مقامات کو نشانہ بنانے والے میزائل حملوں کی مذمت کی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ہم ایران کے غیر ذمہ دارانہ میزائل حملوں کی مخالفت کرتے ہیں جو عراق کے استحکام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا،”ہم عراقی عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے حکومت عراق اور کردستان کی علاقائی حکومت کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘

عراق نے بھی ان میزائل حملوں کو”اپنی خودمختاری پر حملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عراقی حکام اس پیشرفت کے خلاف ”تمام قانونی اقدامات‘‘ کریں گے اور یہ کہ اس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شکایت درج کرانا بھی شامل ہے۔ بغداد حکومت نے کہا ہے کہ اس نے ایران میں اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔ یہ حملے کرنے کا دعویٰ ایران کے پاسداران انقلاب نے کیا تھا۔ ان کا کہنا تھ اکہ انہوں نےے تہران کے مخالف گروہوں اور مبینہ طور پر اس علاقے میں واقع اسرائیلی ”جاسوس ہیڈ کوارٹر‘‘ کو نشانہ بنایا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں