مصر: اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات کا بائیکاٹ کر دیا

قاہرہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/وی او اے) اسرائیل نے حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کی فہرست دینے سے انکار کے بعد غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے ہونے والے قاہرہ مذاکرات کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

اتوار کے ہی روز حماس کا ایک وفد مصر کے دارالحکومت قاہرہ مذاکرات کے لیے پہنچا تھا، اور چھ ہفتے کے لیے جنگ بندی مذاکرات کے کامیاب ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی لیکن اسرائیل کا وفد موجود نہیں تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے اسرائیلی میڈیا میں اسرائیلی عہدیداروں کے موقف سے متعلق رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ قاہرہ میں اسرائیل کا کوئی وفد موجود نہیں ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کھل کر سوالات کے جواب مہیا نہیں کر رہا اس لیے اسرائیلی وفد کے جانے کا سوال نہیں بنتا۔

اس سے قبل واشنگٹن کا اصرار تھا کہ جنگ بندی کی ڈیل آخری مراحل پر ہے، جس کے تحت رمضان سے قبل لڑائی روک دی جائے گی۔ لیکن فریقین نے اس سلسلے میں نہ تو عوامی طور پر ایسے امکانات ظاہر کئے ہیں اور نہ ہی اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹے ہیں۔

حماس کے وفد کے قاہرہ پہنچنے کے بعد رائٹرز کو ایک فلسطینی افسر نے بتایا تھا کہ وہ ابھی تک کسی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب نہیں ہیں جب کہ اسرائیل کی جانب سے کوئی بیان نہیں دیا گیا تھا۔

رائٹرز کو ان مذاکرات کے بارے میں جان کاری رکھنے والے ایک ذرائع نے ہفتے کے روز بتایا تھا کہ اسرائیل قاہرہ آنے سے تب تک انکار کر سکتا ہے، جب تک حماس زندہ بچ جانے والے یرغمالوں کی مکمل فہرست نہیں دے دیتا، جب کہ حماس نے یہ مطالبہ تسلیم کرنےانکار کیا ہے۔

اس سے قبل حماس کے ایک سینئر اہل کار کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل مصر میں جاری مذاکرات کے دوران مطالبات تسلیم کرتا ہے تو غزہ میں 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران جنگ بندی ممکن ہو سکتی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے قاہرہ میں جاری مذاکرات کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات کہی۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل، شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی واپسی اور امداد میں اضافے پر رضا مند ہوتا ہے تو اس پیش رفت کے نتیجے میں اگلے 24 اور 48 گھنٹوں میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو سکتا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق حماس کے زیرِ انتظام غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 90 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔ جن میں ایک ہی خاندان کے 14 افراد بھی شامل ہیں جن کے گھر کو جنوبی رفح میں واقع پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں