یوم القدس پر ایرانی ردِعمل کا خطرہ، اسرائیل میں جی پی ایس کی بندش اور فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ

تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی) ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد اسرائیل نے ملک بھر میں جی پی ایس سروسز کو بلاک کر دیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ڈرون یا میزائل حملے کو روکا جا سکے۔

خیال رہے کہ پیر کے روز شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر ہونے والے میزائل حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں ایک اہم سینیئر ایرانی جنرل بھی شامل ہیں۔ ایران نے اس حملے کا جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) نے جنگی یونٹوں کے ساتھ خدمات سر انجام دینے والے تمام فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔

اس سے ایک دن قبل فضائی دفاعی یونٹس میں ریزروسٹ فوجیوں کو بلا لیا گیا ہے۔

بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی حکام کو یوم القدس کے موقع پر ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کا خطرہ ہے۔

ہر سال رمضان کا آخری جمعہ یوم القدس کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے منعقد کیے جاتے ہیں۔

جمعرات کے روز سے اسرائیل کے مرکزی علاقوں میں جی پی ایس نظام کی بندش دیکھنے میں آئی ہے۔ اس دفاعی اقدام کا مقصد ایسے ہتھیاروں میں مداخلت پیدا کرنا ہے جو اپنے ہدف کے تعین کے لیے جی پی ایس پر انحصار کرتے ہیں۔

فعال جنگی علاقوں سے دور تل ابیب اور یروشلم میں اسرائیلی شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ محل وقوع پر مبنی موبائل ایپس استعمال نہیں کر پا رہے ہیں۔

مانیٹرنگ ویب سائٹ جی پی ایس جیم کے مطابق اسرائیل بھر میں لوکیشن سگنلز میں خلل دیکھنے میں آ رہا ہے۔

بی بی سی کی ایک پروڈیوسر کے مطابق ان کی جی پی ایس لوکیشن قاہرہ میں ہے جبکہ دراصل وہ یروشلم میں موجود ہیں۔

آئی ڈی ایف کے ترجمان ریئر ایڈمرل دینیئل ہگاری نے اس بات کی تصدق کی ہے کہ اسرائیل ’سپوفنگ‘ کہلائی جانے والی جی پی ایس بلاکنگ تکنیک کا استعمال کر رہا ہے۔

دی ٹائیمز آف اسرائیل کے مطابق، حکام نے شہریوں کو ممکنہ راکٹ حملوں سے خبردار کرنے والی ایپ پر اپنا مقام مینویل طور پر درج کرنے کو کہا ہے تاکہ جی پی ایس بندش کے دوران بھی انھیں بروقت خبردار کیا جا سکے۔

لبنان کی سرحد کے قریب شمالی اسرائیل میں جی پی ایس سروسز پہلے ہی منقطع ہے۔ گزشتہ چھ ماہ سے یہاں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی فوج اور ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

دوسری جانب، آئی ڈی ایف نے لوگوں سے ذخیرہ اندوزی نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ آئی ڈی ایف کے ترجمان نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ جنریٹر خریدنے، کھانے پینے کی اشیا ذخیرہ کرنے یا اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے کی ضرورت نہیں ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ممکنہ ایرانی حملوں کے پیشِ نظر کئی اسرائیلی سفارتخانوں کو انتباہ جاری کیا گیا ہے جبکہ کچھ سفارتخانوں کو خالی بھی کروا لیا گیا ہے۔ بی بی سی ان اطلاعات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر پایا ہے اور اسرائیلی حکام نے بھی اب تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

ایران اور شام نے اسرائیل کو دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر ہونے والے حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے اس بارے میں اب تک کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ اس حملے کا جواب دیا جائے گا مگر تاحال یہ واضح نہیں کہ ایران اس کے جواب میں کیا اقدامات کر سکتا ہے۔

پیر کو ہونے والے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں 63 سالہ محمد رضا زاہدی بھی شامل ہیں جو ایرانی پاسداران انقلاب کے بریگیڈیئر جنرل اور ’قدس فورس‘ کے سینیئر کمانڈر تھے۔

ان کے ساتھ جنرل محمد حاجی رحیمی بھی اُس اچانک ہونے والے حملے میں مارے گئے جو شامی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے گولان کی پہاڑیوں کی جانب سے کیا۔

جنرل محمد رضا زاہدی شام اور لبنان میں قدس فورس کے کمانڈر تھے جہاں انھوں نے شام میں بشار الاسد اور لبنان میں حزب اللہ کو عسکری مدد فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اسرائیل نے ماضی میں شام میں حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں کا نشانہ بننے والوں کا تعلق ایران یا اس کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں سے ہے۔

جمعرات کے روز سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایران اور اس کی پراکسیوں کے خلاف دفاعی اور جارحانہ انداز میں کارروائیاں کر رہا ہے۔

’ہمیں معلوم ہے کہ اپنا دفاع کیسے کرنا ہے اور اس اصول کے تحت کہ جو ہمیں نقصان پہنچائے گا یا نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے، ہم انھیں نقصان پہنچائیں گے۔‘

دوسری جانب، پیر کے روز غزہ میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد سے اسرائیل کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے۔

ڈرون حملے میں مارے جانے والے کارکنوں کے امدادی گروپ کے سربراہ کا کہنا ہے ان کی گاڑیوں کو ایک، ایک کر کے باقاعدہ نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس حملے بعد سے دیکر امدادی گروپوں نے بھی شمالی غزہ میں امداد کی ترسیل روک دی ہے۔

آئی ڈی ایف کے چیف جنرل ہرزی حلوی نے اس حملے کو سنگین غلطی قرار دیتے ہوئے اس پر معافی مانگی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ غلط شناخت کی وجہ سے ہوا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کو کہا ہے کہ امدادی کارکنوں کی ہلاکت اور غزہ میں مجموعی انسانی صورتحال ’ناقابل قبول‘ ہے۔

صدر بائیڈن نے فوری جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم سے کہا ہے کہ شہریوں کو نقصان سے بچانے، انسانی مصائب کی روک تھام اور امدادی کارکنوں کی حفاظت کے لیے ٹھوس اور قابل پیمائش اقدامات کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے حوالے سے امریکی پالیسی کا تعین ان اقدامات پر اسرائیل کی فوری کارروائی کے جائزے سے مشروط ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں