غزہ: النصر ہسپتال کے ملبے میں اجتماعی قبروں سے اب تک 283 لاشیں برآمد

غزہ (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) فلسطینی حکام کے مطابق خان یونس میں جنوبی غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال النصر کے کھنڈرات میں موجود اجتماعی قبروں سے 73 مزید لاشیں ملی تھیں، جس کے بعد ہفتے بھر کے دوران ملنے والی لاشوں کی تعداد 283 ہوگئی ہے۔ مزید کئی لاشیں برآمد ہوئیں، جنہیں اسرائیلی فوجی وہاں چھوڑ گئے تھے۔

مزید جنوب میں رفح پر نئےفضائی حملے ہوئے، جو ایسی آخری پناہ گاہ ہے جہاں محصور شہر کے 23 لاکھ لو گوں میں سےنصف سے زیادہ پناہ لئے ہوئے ہیں۔

‘ اجتماعی قبروں کی کھدائی ‘

خبر رساں ادارے رائٹرز نے جنوبی غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال نصر کے کھنڈرات میں، ہنگامی کارکنوں کو سفید ایمر جینسی لباس پہنے ،دستی آلات اور کھدائی کرنے والے ٹرکوں کے ساتھ زمین سے لاشیں کھود کر نکالتے ہوئے دیکھا۔

ایمرجینسی سروسز کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز اس مقام سے مزید 73 لاشیں ملی تھیں، جس کے بعدہفتے بھر کے دوران ملنے والی لاشوں کی تعداد 283 ہو گئی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے ہسپتالوں کے اندر لڑنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ وہاں سے حماس کے جنگجو آپریٹ کرتے تھے، جس کی طبی عملہ اور حماس تردید کرتے ہیں۔

غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک برآمد ہونے والی لاشیں اس مقام سے ملنے والی کم از کم تین اجتماعی قبروں میں سے صرف ایک سے نکلی ہیں۔

حماس کے زیر انتظام سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابتا نے رائٹرز کو بتایا، “دوسرے دو قبرستانوں میں کام شروع کرنے سے پہلے ہم توقع کر رہے ہیں کہ آئندہ دو دنوں میں اسی اجتماعی قبر سے مزید 200 لاشیں برآمد ہوں گی۔”

اسمائیل الثوابتا نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ اسپتال میں موت کی سزائیں دے رہا ہے اور لاشوں کو بلڈوزر سے دفن کر کے اپنے جرائم کو چھپا رہا ہے۔ اسرائیل موت کی سزائیں دینے کے عمل کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

لاشوں کی تدفین

رشتے دار اجتماعی قبر سے برآمد ہونے والی اپنے عزیزوں کی لاشوں کو لینے کے لیے آرہے ہیں تاکہ ان کی اس سر نو تدفین کر سکیں۔ پیر کو ہسپتال کی زمینوں سے برآمد ہونے والے ایک شخص، اسامہ ال شوباگی کی لاش ان کے لواحقین ایک قبرستان میں لائے تاکہ انہیں ان کی اس بہن کی قبر کے پہلو میں دفن کیا جا سکے، جسےشوباگی نے ایک بار بیمار ہونے پر اپنا ایک گردہ عطیہ کیا تھا۔

اسامہ کی اہلیہ سومیا نے کہا، “میری بڑی بیٹی نے مجھ سے اپنے والد کی قبر پر جانے کے لیے کہا تھا۔ میں اسے بتاؤں گی کہ ہم اس کے والد کی تدفین کرتے ہی اس سے ملنے آئیں گے۔ خدا کا شکر ہ۔ یہ منظر بہت سخت ہے، لیکن ہمیں انہیں دفن کرنے کے بعد کچھ سکون مل سکتا ہے۔”

انہوں نے اپنے ایک ہاتھ میں چند پیلے پھول، اور دوسرے میں اپنی چھوٹی بیٹی ہند کا ہاتھ تھاماہوا تھا ، جس نے اپنے والد کو الوداع کہنے کے لیے ہلکے ذرد رنگ کا ڈزنی “فروزن” ٹریک سوٹ پہنا ہوا تھا۔

اس ننھی لڑکی نےاپنے والد کی قبر پر کہا “وہ مجھ سے پیار کرتے تھے، میرے لیے چیزیں خریدتے تھے، اور وہ مجھے گھمانے لے کر جاتے تھے۔

وسطی غزہ میں نصیرات کے علاقے میں، حکام نے بتایا کہ ایک فضائی حملے میں سولر پینلز کو نقصان پہنچا ہے جس پر ہسپتال بجلی کے لیے انحصار کرتا ہے۔

غزہ کے رہائشیوں نے رفح سمیت کئی دوسرے علاقوں میں فضائی حملوں کی اطلاع دی جہاں ایک روز قبل ڈاکٹروں نے ہلاک ہونے والوں میں شامل ایک حاملہ ما ں کا سیزیرین آپریشن کر کے اس کی نومولود بچی کو زندہ بچا لیا تھا۔

اسرائیل نے غزہ میں اپنی جنگ اس وقت شروع کی جب عسکریت پسند گروپ حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو سرحدی باڑ کے پار حملہ کیا اور اسرائیل کے اعداد و شمار کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک اور 250 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا۔

اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پر ایک زمینی حملہ کیا اور حماس کو تباہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اب تک 34,000 سے زیادہ لوگوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ مزید ہزاروں لاشوں کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں