چین کیلئے جاسوسی: یورپی پارلیمنٹ میں جرمن معاون گرفتار

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) جرمن پولیس نے یورپی پارلیمنٹ کے ایک رکن کے دفتری عملے میں شامل ایک معاون کو چین کے لیے جاسوسی کے ”خاص طور پر سنگین مقدمے‘‘ میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کر لیا ہے۔ جرمن دفتر استغاثہ کی جانب سے گرفتار کیے گئے اس شخص کا تعلق بظاہر جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت (اے ایف ڈی) کے ایک رکن کے عملے سے ہے۔

جرمن پراسیکیوٹرز نے ایک بیان میں کہا کہ جیان جی نامی اس شخص پر یورپی پارلیمنٹ میں مذاکرات اور فیصلوں کے بارے میں چینی انٹیلیجنس کو معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں اے ایف ڈی کے سرکردہ امیدوار ماکسیمیلیان کراہ کی ویب سائٹ نے جیان گو کو اپنے معاونین میں سے ایک کے طور پر درج کر رکھا ہے۔ پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ برسلز کے ساتھ ساتھ مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن کے رہائشی جی نے جرمنی میں چینی اپوزیشن شخصیات کی بھی جاسوسی کی۔

حکام نے انہیں پیر کو ڈریسڈن میں گرفتار کیا اور ان کے فلیٹوں پر چھاپے مارے۔ بیان میں کہا گیا ہے، ”ان پر غیر ملکی خفیہ سروس کے لیے کام کرنے کے خاص طور پر سنگین کیس کا الزام ہے۔‘‘ وفاقی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ اگر یہ الزامات ثابت ہو گئے تو پھر یہ ‘اندر سے یورپی جمہوریت پر حملہ‘ تھا۔ انہوں نے مزید کہا، ”جو بھی ایسے عملے کو ملازم رکھتا ہے، وہ بھی اس کے لیے ذمہ دار ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ کراہ نے فوری طور پر کوئی تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔

ماکسیمیلیان کراہ نے گزشتہ برس دی یورپیین کنزرویٹو کی رپورٹ میں جی پر چین کے لیے لابنگ کرنے کے الزامات کے خلاف اپنے عملے کے اس رکن کا دفاع کیا تھا۔ انہوں نے گزشتہ برس اپریل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا تھا، ”میرے خلاف یہ ایک نئی بہتان تراشی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ”یہ چین میں پیدا ہونے والے عملے کے ایک رکن کے بارے میں ہے: وہ ایک جرمن شہری ہے، ایے ایف ڈی کا رکن ہے، ڈریسڈن میں تعلیم حاصل کرتا ہے اور روانی سے جرمن اور انگریزی بولتا ہے۔ اس کے حوالے سے بہت زیادہ جھوٹ بولا جا رہا ہے۔‘‘

اے ایف ڈی کے ترجمان نے کہا کہ پیر کے روز ہونے والی اس گرفتاری کی خبر ”بہت پریشان کن‘‘ تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی تحقیقات کی حمایت میں ہر ممکن عملی تعاون اور کوشش کرے گی۔ چینی سفارت خانے نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

جی کو اسی دن گرفتار کیا گیا تھا، جب تین دیگر جرمن شہریوں کو چین کی ریاستی سلامتی کی وزارت (MSS) کے لیے کام کرنے اور ایسی ٹیکنالوجی اس کے حوالے کرنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا، جو فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتی تھی۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے یورپ میں چینی جاسوسی کی حالیہ رپورٹوں کو مبالغہ آمیز قرار دیا۔ انہوں نے منگل کو بیجنگ میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہا، ”اس کا مقصد چین کو بدنام کرنا اور دبانا ہے۔ ہم اس طرح کی مبالغہ آرائیوں کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، اور متعلقہ فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ چینی جاسوسی کے نام نہاد خطرے کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے سے اجتناب کریں۔‘‘

یہ گرفتاریاں چانسلر اولاف شولس کے جرمنی کے سب سے بڑے تجارتی پارٹنر یعنی چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ روس کے لیے بیجنگ کی حمایت پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے چین کے سفر کے ایک ہفتے بعد عمل میں آئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں