لبنان: حزب اللہ کا اسرائیلی قصبے پر راکٹوں سے حملہ

بیروت (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے بدھ کے روز اسرائیل کے ایک سرحدی شہر پر درجنوں راکٹ فائر کیے۔ اور لبنان کے ذرائع نے اطلاع دی کہ حالیہ دنوں میں تشدد میں اضافے کے بعد، اسرائیل نے سرحد کے بالکل قریب ایک لبنانی قصبے پر شدید بمباری کی۔

حزب اللہ نے کہا ہے کہ سرحد پر واقع شومیرا قصبے پر کاتیوشا راکٹ کا اس کا حملہ لبنانی دیہاتوں پر اسرائیلی حملوں اور ایک روز قبل حنین میں اسرائیل کے اس حملے کا جواب تھا جس میں ایک 11 سالہ لڑکی سمیت کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔

لبنانی سیکورٹی کے ایک ذریعے نے بتایا کہ اسرائیل نے بدھ کے روز سرحد کے دوسری جانب شومیرا قصبے سے تقریباً 3 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع لبنانی قصبے عیتا الشعب پر 10 سے زیادہ فضائی حملے کیے ہیں۔

حزب اللہ نے منگل کے روز کہا تھا کہ اس نے اسرائیل کے ساحلی شہر ایکر کے شمال میں اسرائیلی فوجی اڈوں پر ایک ڈرون حملہ کیا، جو کہ غزہ جنگ کے ساتھ ساتھ شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک کا شدید ترین حملہ تھا۔

حزب اللہ نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران جن حملوں کا اعلان کیا ہے یہ ان میں سب سے پیچیدہ حملہ تھا، جس میں ایک میں اسرائیلی فضائی دفاع کو مصروف رکھنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ڈرونز کو استعمال کیا گیا جب کہ دھماکہ خیز مواد سے لدے دوسرے ڈرونز کو اسرائیل اہداف کی جانب اڑایا گیا۔

اس بارے میں اسرائیلی فوج کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے، تاہم اسرائیلی فوج نے 7 اپریل کو کہا تھا کہ اس نے حزب اللہ کے ساتھ اپنے شمالی محاذ پر ممکنہ جنگ کی تیاری میں ایک اور مرحلہ مکمل کر لیا ہے۔

اگرچہ تازہ ترین لڑائیاں برسوں میں بدترین رہی ہیں، تاہم تشدد زیادہ تر اسرائیل-لبنانی سرحد پر یا اس کے آس پاس کے علاقوں تک محدود رہا ہے، اسرائیل کبھی کبھار لبنان کے مشرق میں وادی بیکا میں اندر تک حملہ کرتا ہے۔

7 اکتوبر سے لبنان پر اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے لگ بھگ 250 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ پڑوسی ملک شام میں اسرائیلی حملوں میں اس کے مزید 30 افراد مارے گئے ہیں۔

یہ اسرائیل کے ساتھ 2006 کی جنگ میں حزب اللہ کو پہنچنے والے جانی نقصان سے مجموعی طور پر زیادہ ہے۔ لبنان میں 70 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیل میں فوجیوں اور شہریوں سمیت 18 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

گزشتہ سال 7 اکتوبر میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ اور اسرائیل تقریباً دو عشروں کی اپنی بد ترین لڑائیاں لڑ رہے ہیں، جن سے اس بارے میں تشویش پیدا ہو رہی ہے کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس ان حریفوں کے درمیان جاری یہ تنازعہ وسیع تر اور مزید تباہ کن شکل اختیار کر سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں