مروت قومی جرگے نے ممکنہ فوجی آپریشن کو مسترد کردیا

پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں ممکنہ فوجی آپریشن، علاقے میں جرائم کے شرح میں خطرناک حد تک اضافے اور قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف آج گرینڈ جرگے میں متفقہ طور پر کہا گیا ہے کہ لوگوں میں ممکنہ فوجی آپریشن کا خوف ہے اور اگر فوجی آپریشن کا منصوبہ ہے تو متقدر قوتیں اس سے اجتناب کریں۔

آج لکی مروت شہر میں کاروباری مراکز دکانیں اور مارکیٹیں بند رہیں اور مختلف علاقوں اور قریبی دیہاتوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس جرگے میں شریک ہوئے ہیں۔

اس جرگے میں شریک لوگوں نے سفید جھنڈے اٹھا رکھے تھے جس پر امن لکھا ہوا تھا۔ جرگے سے مقامی عمائدین اور ملکان کے علاوہ منتخب نمائندوں نے خطاب کیا اور علاقے میں بند امنی کی لہر کو انتہائی تشویشناک قرار دیا۔

سابق صوبائی وزیر سلیم سیف اللہ خان نے کہا ہے کہ پوری قوم مطمئن رہے کہ مشران کے ہوتے ہوئے کوئی آپریشن نہیں کرسکتا۔ عوام کی تائید کے بغیر فوج کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتی اور عوام ضلع لکی مروت میں کسی کو آپریشن کی اجازت نہیں دے سکتے۔

عمائدین نے اپنی تقریروں میں کہا ہے کہ اگر ریاستی ادارے علاقے میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول نہیں کرسکتی تو ہمیں اور شرپسند عناصر کو پولیس کے رحم و کرم پر چھوڑ دے۔

پولیس اور عوام مل کر امن و امان قائم کرلیں گے۔

جرگے نے کہا کہ 40 افراد کی موجودگی کو جواز بنا کر علاقے میں آپریشن اور غریب عوام کو بے گھر کرنا کسی صورت قبول نہیں۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے علاقے کے مشران کے ساتھ مل کر باہمی مشورے سے کوئی حل نکالیں۔

اس جرگے میں میں پولیس کی نفری میں اضافے اور انھیں جدید اسلحہ فراہم کرنے کے ساتھ پولیس کو جرائم پیشہ افراد منشیات اور سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف بھر پور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

لکی مروت، پشاور سے تقریباً 250 کلومیٹر دور جنوب میں انڈس ہائی وے سے میانوالی کی طرف جانے والے شاہراہ پر واقع ہے، جہاں گذشتہ چند ماہ سے تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

اس علاقے میں پولیس تھانوں پر مسلحہ گروپوں کے حملوں کے علاوہ پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا چکا ہے اور شدت پسند تنظیم کی جانب سے متعدد کارروائیوں کی ذمہ داریاں بھی قبول کی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ اس علاقے میں شدت پسندوں کی ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں، جس میں وہ سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے کر رہے ہیں یا انھیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔

اس علاقے میں کچھ عرصے سے جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اب اکثر انڈس ہائی وے پر لکی مروت سے ڈیرہ اسماعیل خان جانے والے راستے پر رات کو مسافر گاڑیوں کی لوٹ مار کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔

یہ شاہراہ ماضی میں انتہائی پر امن رہی ہے اور رات کا سفر کبھی مشکل نہیں رہا لیکن اب آئے روز یہاں مسافر گاڑیوں ٹرکوں اور عام لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے۔

لکی مروت سے ایک رستہ پنجاب کے شہر چشمہ سے ہوتے ہوئے میانوالی جاتا ہے جبکہ اس کے علاوہ ایک رستہ پشاور اور بنوں کی طرف جاتا ہے جبکہ انڈس ہائی وے کے رستے ایک رستہ ڈیرہ اسماعیل خان کی جانب جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں