اسرائیل حماس لڑائی: غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے 34 ہزار سے متجاوز

غزہ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز/اے پی) گزشتہ برس 7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی زمینی اور فضائی کارروائیوں میں اب تک 34,654 فسلطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس تعداد میں وہ 32 ہلاکتیں بھی شامل ہیں جو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہوئیں۔ اس حوالے سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ سات ماہ سے جاری اس جنگ میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 77,908 ہے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

حماس کے عہدیدار قاہرہ پہنچ گئے

حماس کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس کے مذاکرات کار غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے بارے میں بات چیت کے لیے آج ہفتے کے روز قاہرہ پہنچ چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ بندی مذاکرات میں ‘قابل ذکر پیشرفت‘ ہوئی ہے۔

قطر حماس کا سیاسی دفتر بند کر سکتا ہے، ذرائع

خلیجی ریاست قطر فلسطینی گروپ حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں بطور ثالث اپنے کردار کے وسیع تر جائزے کے نتیجے میں اپنے ہاں قائم حماس کا سیاسی دفتر بند کر سکتی ہے۔ یہ بات قطری حکومت کے ازسرنو جائزے سے واقف ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتائی۔

اس عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ قطر اس بات پر غور کر رہا ہے کہ آیا حماس کو سیاسی دفتر چلانے کی اجازت دی جائے یا نہیں اور اس پر بھی کہ آیا سات ماہ سے جاری تنازعے میں ثالثی جاری رکھی جائے یا نہیں۔ واضح رہے کہ حماس کو یورپی یونین، امریکا اور چند دیگر مغربی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

قطر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں ثالث کے طور پر اپنے کردار کا از سر نو جائزہ لے رہا ہے۔ اس حوالے سے قطر نے ایسے سیاستدانوں کا ذکر کیا تھا جو پوائنٹس حاصل کرنے کی کوشش میں قطری کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

اس عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ اگر قطری حکومت نے تنظیم کا دفتر بند کرنے کا فیصلہ کیا تو حماس کو دوحہ چھوڑنے کے لیے کہا جائے گا یا نہیں۔

خیال رہے کہ جمعے کے روز واشنگٹن پوسٹ نے ایک نامعلوم امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا تھا کہ واشنگٹن نے دوحہ سے کہا ہے کہ اگر فلسطینی تنظیم حماس اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو مسترد کرنے کا سلسلہ جاری رکھتی ہے تو اسے ملک بدر کر دیا جائے۔

قطر امریکہ کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے کے تحت سن 2012 سے حماس کے سیاسی رہنماؤں کی میزبانی کرتا آیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں