جرمنی میں‌ یہودیوں‌ کی عبادت گاہ کے قریب فائرنگ، دو افراد ہلاک، متعدد زخمی، حملہ آور گرفتار

برلن (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) مشرقی جرمنی میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے قریب مشتبہ حملہ آور کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ جبکہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، حکام کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے۔

جرمن خبر رساں ایجنسی کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں ایک سے زائد افراد شامل ہو سکتے ہیں۔ فائرنگ کرنے والے ایک گاڑی میں سوار تھے۔ وفاقی جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ میں سڑک پر فائرنگ کا واقعہ آج دوپہر کو پیش آیا۔

https://twitter.com/M_Ziesmann/status/1181902603740942336?s=19

واضح رہے کہ فائرنگ ہالے شہر کے علاقے پاؤلوس فیئرٹل میں ہوئی ہے اور یہاں قریب ہی یہودی عبادت گاہ بھی واقع ہے۔ فائرنگ ایسے موقع پر ہوئی ہے جب مقامی یہودی آبادی اپنا انتہائی مذہبی مقدس تہوار یوم کِپر منانے میں مصروف تھی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ فائرنگ کے بعد یہودیوں کے مقامی قبرستان میں دھماکے کی آواز بھی سنی گئی۔ ہالے شہر کی پولیس نے دیگر مبینہ ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ موقع سے فرار ہو جانے والے ملزمان میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جس شخص کو حراست میں لیا گیا ہے، اُس نے جنگی مشن میں شامل ہونے والے انداز کی فوجی طرز کی وردی پہن رکھی ہے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور متعدد ہتھیاروں سے لیس تھے۔ پولیس کے تفتیشی عمل کے باوجود ہالے شہر میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور رہائشیوں کو چوکنا رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ ہالے شہر کے مرکزی ریلوے سٹیشن کو سکیورٹی تناظر میں بند کر دیا گیا ہے۔

پولیس نے دیگر مبینہ ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ ہالے شہر سے پندرہ کلومیٹر کی دوری پر واقع لانڈزبیرگ میں بھی فائرنگ کی گئی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ ہالے اور لانڈزبیرگ میں ہونے والی فائرنگ میں کوئی ربط موجود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں