افغانستان: صوبہ تخار میں بارودی سرنگ دھماکہ، سکول جانیوالے 9 بچے شہید

کابل (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) افغانستان کے شمالی صوبہ تخار میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے کے نتیجے میں نو بچے شہید ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بچے سکول جارہے تھے کہ بارودی سرنگ کا نشانہ بن گئے۔ صوبے کے پولیس ترجمان خلیل عصر کا کہنا تھا کہ ‘یہ علاقہ طالبان دہشت گردوں کے کنٹرول میں ہے اور افغان سیکیورٹی فورسز کے حملوں کے باعث طالبان نے اس علاقے میں بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘بد قسمتی سے ان میں سے ایک بارودی سرنگ آج دھماکے سے پھٹ گئی جس کے نتیجے میں پرائمری اسکول کے 9 بچے شہید ہوگئے’۔

پولیس سربراہ کے مطابق اس بم کا ممکنہ ہدف افغان سکیورٹی فورسز تھیں جو اکثر اس سڑک کو استعمال کرتی ہیں۔ اس بم دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی۔ تاہم پولیس سربراہ نے اس کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی ہے۔

پولیس افسر کے مطابق شہید ہونے والے بچوں کی عمریں 9 سے 12 سال کے درمیان ہیں اور ان کے خاندان کا تعلق طالبان سے تھا۔

ترجمان صوبہ تخار خلیل آسر نے وائس آف امریکا کو بتایا ہے کہ بارودی سرنگ کا یہ دھماکہ ملک کے شمال مشرق میں واقع صوبہ تخار میں ہوا۔ شہید ہونے والے بچوں کی عمریں نو سے 12 برس کے پیٹے میں تھیں۔

آسر نے بتایا کہ طالبان نے اہل کاروں کو نقصان پہنچانے کے لیے بارودی سرنگیں بچھا رکھی تھیں۔ اور، ’’بدقسمتی سے، ان میں سے ایک میں دھماکہ ہوا، جس میں پرائمری جماعت کے بچے شہید ہو گئے‘‘۔

تخار صوبے کے گورنر کے ترجمان جواد ہجری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سنیچر کی صبح سکول جانے والے نو بچے ایک بارودی سرنگ کے پھٹنے سے شہید ہوئے۔‘ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ بارودی سرنگ طالبان نے نصب کی تھی جنھوں نے کچھ عرصے کے لیے تخار صوبے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ حال ہی میں افغان حکومت کی فورسز نے اس صوبے پر واپس قبضہ کر لیا ہے۔

افغانستان میں اکثر عسکریت پسند گروہ کسی بھی علاقے کو چھوڑنے سے پہلے وہاں پر بارودی سرنگیں نصب کر کے جاتے ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی سیکیورٹی فورسز کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

ادھر واقعے پر رد عمل کے لیے فوری طور پر طالبان ترجمان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

گذشتہ مئی میں جنوبی صوبے ننگرہار میں ایک بارودی سرنگ کی وجہ سے سات بچے شہید ہوگئے تھے۔

گذشتہ ماہ ننگرہار کے ایک صوبائی ترجمان کے مطابق جمعے کی نماز کے دوران ایک مسجد میں بم دھماکے سے 80 نمازی شہید اور 200 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ 18 سال سے جنگ زدہ خطے میں رواں سال سب سے زیادہ شہریوں کی شہادتیں سامنے آئی ہیں اور شہید ہونے والے شہریوں کی تعداد رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں 8 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

گزشتہ ماہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے تعاون مشن نے بتایا تھا کہ رواں سال جولائی سے ستمبر تک 4 ہزار 313 شہری شہید ہوئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد سے 42 فیصد زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے مشن کی جانب سے افغانستان میں شہریوں کی ہلاکتوں کے اعدادوشمار 2009 میں جمع کرنا شروع کیے گئے تھے اور اسی سال ایک ہزار شہری جنگ کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں