اسرائیلی دہشت گردی: نومبر میں 9 بچوں، 3 خواتین سمیت 44 فلسطینی شہید

رام اللہ (ڈیلی اردو) فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک تھینک ٹینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نومبر کے مہینے میں اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردی اپنے عروج پر رہی۔ اس دوران قابض فوج نے 3 خواتین اور 9 بچوں سمیت 44 فلسطینیوں کو شہید کیا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق تنظیم آزادی فلسطین کے زیرانتظام عبداللہ الحورانی اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نومبر کے دوران اسرائیلی فوج کے حملوں میں 44 فلسطینی شہید ہوئے۔ شہداء میں نو بچے اور تین خواتین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 39 فلسطینی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی تین روز تک جاری رہنے والی بمباری میں شہید ہوئے جب کہ دیگر پانچ کا تعلق غرب اردن سے ہے۔ ان میں اسرائیلی جیل میں شہید ہونے والا سامی ابو دیاک بھی شامل ہےجو علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث کینسر جیسے موذی مرض کا شکار ہونے کے بعد جام شہادت نوش کرگیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2015ء کے بعد اسرائیلی فوج نے دسیوں فلسطینی شہداء کے جسد خاکی اپنے قبضے میں لیے۔ ان میں 51 شہداء کے جسد خاکی اب بھی اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ غرب اردن، غزہ اور القدس سے قابض فوج نے کریک ڈائون کے دوران 360 فلسطینیوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا۔ اسرئیلی فوج کی طرف سے وحشیانہ تشدد اور فائرنگ کے نتیجے میں 500 فلسطینی زخمی ہوئے۔ ان میں 370 فلسطینی غزہ کے علاقے میں ریاستی دہشت گردی ، بمباری اور زمینی اور فضائی حملوں میں زخمی ہوئے۔

گذشتہ ماہ فلسطینیوں کی املاک پرغاصبانہ قبضے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ نومبر میں غرب اردن میں 3031 دونم فلسطینی اراضی غصب کی گئی اور 2337 دونم اراضی غصب کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں