زندان مصر کی آہنی زنجیریں ہار گئیں، ڈاکٹر محمد مرسی جیت گئے…! (میر افضل خان طوری)

مصر کے سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کا احاطہ عدالت میں انتقال ہو گیا۔ آخر کار ڈاکٹر محمد مرسی ڈیکٹیٹرشپ اور زندان مصر کو عبرتناک شکست دینے میں کامیاب ہوگئے۔ ظلم اور بربریت کے زنجیروں کو توڑ کر آج وہ تاریخ میں رہتی دنیا تک امر ہوگئے ہیں۔

انھوں نے ناصرف مصر بلکہ ساری دنیا کے غیرت مند انسانوں کو جینے اور ظلم کیخلاف لڑنے کا ہنر سکھایا۔ انھوں نے بتا دیا کہ کوئی آپ کو مار کر بھی شکست نہیں دے سکتا۔ انھوں ثابت کردیا کہ ظلم کیخلاف لڑنے میں جو عزت و مقام ہے وہ تخت و تاج میں کہاں۔

دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ اپنے عوام پر ظلم و جبر اور عدوان کے پہاڑ توڑے والوں کا بدترین انجام ہوا ہے۔ وہ اپنے ہی عوام کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہو کر نکل گئے ہیں۔ جنرل پنوشے ، صدام حسین ، ضیاالحق اور مشرف سمیت تمام ڈیکٹیٹرز کا آج کوئی نام لینے والا تک نہیں بچا ہے مگر ان کے جبر کیخلاف لڑنے اور جدوجہد کرنے والے ہمیشہ کیلئے تاریخ عالم میں زندہ ہیں۔

اقدار پر اقتدار کو قربان کرنے کا فن صرف ان لوگوں کے پاس ہوتا ہے جو اپنی جان کی بازی لگانے کے ماہر ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ کبھی بھی اقدار اور اصولوں پر سودے بازی نہیں کرتے۔ اس کیلئے وہ کسی بھی حد تک بھی جانے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔ انکی اقتدار رہتی ہے یا نہیں رہتی ان کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ ان کو اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ وہ تحت پر ہیں یا قید خانے میں۔

ڈاکٹر محمد محمد مرسی نے بھی اسی راہ پر چلتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ اب ان کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوچکا جو اسیری سجن کے باوجود عوام کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں ۔اور جو لوگ دلوں پر تخت نشین ہوتے ہیں ان کو دنیا کی کوئی طاقت معزول نہیں سکتی۔

اللہ تعالی مصر کے سابق صدر کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور ظالموں کو نیست و نابود کر دے۔ آمین


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں