مسجد ہے بہت دور (سید صفدر رضا)

اللہ تعالیٰ ہم سب سے راضی ہو جائے امین مگر اس کو راضی کرنے کے لیئے ہمارے کیا اقدامات ہیں کیا ہم اہل و عیال کا خیال کرتے ہیں کیا ایسے ہیں ہمسایوں کے حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے ہم سب کو احساس ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے جو حکومت کے کام ہیں اسے کرنے دیں جو عوام کا کام ہے وہ بھرپور طریقے سے انجام دےیہ وقت دونوں جنگیں عظیم سے زیادہ کڑا وقت ہے مگر بدقسمتی کہوں یا جہالت کہ ہم مذہبی یا سیاسی جھگڑوں سے باہر نہیں نکل رہے عوام اپنی مستی میں گم ہے وہ حکومت کے احکامات ہوا میں اڑا کر مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ ہم کبھی تبلیغیوں کو مورد الزام ٹھہرا تے ہیں کبھی تفتان پر زائرین کو جبکہ یہ سب محب وطن پاکستانی ہیں کررونا وائرس امیر غریب مسلم غیر مسلم نہیں دیکھتا وہ اپنے وار کئے جارہا ہےہم غیر احتیاطی کی وجہ سے اس میں مبتلا ہورہے ہیں کہیں سیاست ہو رہی ہے کہ ہسپتال نہیں بنائے گئے مگر یورپ اور امریکہ میں سب سہولیات کم پر گئی ہیں مقابلہ کرنا ہے تو ٹائیگر فورس یا کو ئی فورس کام نہیں آنی کام آنا ہے تو جذبہ ایمانی اور اخرت کی فکر لوگ بھوک سے نہیں مریں گے بلکہ اس بیماری سے مریں گے اگر احتیاط نہ کی حکومتی امداد کی تقسیم اگر سیاست سے ہٹ کر کرنی ہے تو اس کے لئیے پولیو ورکرز کی منظم جماعت ہے جو سیاست مذہبی فرقہ واریت سے آزاد ہے اور معلومات سے بھرپور ہیں ہر گھر اور محلے سے باخبر ہیں اس کے علاؤہ واپڈا میٹر ریڈرذ بھی واقف ہیں جو ورکرز سیاست سے آزاد ہیں یہ افراد اپنے رب کی رضا کےلیئےبھرپور کام کرسکتے ہیں حکومت ان کے کام کی نگرانی کرے سہولیات بہم پہنچائے بالکل اس ہی طرح جیسے ہمارے ڈاکٹرز نرسز پیرا میڈیکل اسٹاف پولیس فوج سیاست مذہب سے بالا تر ہو کر شب و روز خدمات انجام دے رہے ہیں اپنی جان مشکل میں ڈال کر اور جبکہ ان کے اپنے حفاظتی اقدامات کم ہیں کیونکہ ہم ترقی اور تہذیب یافتہ قوموں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں مگر حوصلے اور ملی جذبے میں اقوام عالم میں سر فہرست ہیں ہم پوری قوم کی جانب سے خراج تحسین کے مستحق ہیں وہ جس جانفشانی سےان نہ مساعد حالات میں فرنٹ پر لڑ رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک کاروباری شخصیت کے لاہور کے مستحق افراد میں اپنی جانب سے راشن کی تقسیم کا اعلان لائق تحسین عمل ہے ہماری قوم میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں۔ اسلام آباد میں ایک مشہور ومعروف بلڈرز کی جانب سے کررونا کش سپرے کا اہتمام بھی قابل فخر ہے ہماری قوم میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں حکومت انسے پیسے مانگنے کی بجائے ایسے افراد کو ہی ذمہ داری سونپنے جو بڑھ چڑھ کر رضائے الٰہی کے حصول کی خاطر اپنی خدمات جاری رکھیں حکومت ہسپتالوں کی کار کردگی پر توجہ دے انکی ضروریات کی ادویات اور آلات تشخیص و علاج بیرون ملک سے درآمد کو جلد از جلد یقینی بنائے تمام صوبوں کی ضروت کے مطابق معاونت فرمائے قرینطینہ اور ہسپتالوں میں خدمات ادا کرنے والوں کو سہولیات بہم پہنچائے مہنگائی کرنے والوں ذخیرہ اندوزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے۔ مشکل کی اس گھڑی میں ناجائز منافع خوری کرنے والوں کی سر کوبی کی جائے سیاست سے گریز کیا جائے عوام بچے گی ملک بچے گا سیاست بھی ہو جائے گی سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں سے کوئی رعایت نہ کی جائے مخیر افراد کی کمی نہیں ہی اگر عبادت گاہوں کے در بند ہیں مگر توبہ اور ایثار کا در کھلا ہے اپنے خالق و مالک کو راضی کر۔نے کا کوئی بھی۔موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا جائے کیونکہ

مسجد ہے بہت دور چلو یونہی کر لیں
کسی روتے ہوئے بچے کو ہنسا کر دیکھیں


نوٹ: کالم/ تحریر میں خیالات کالم نویس کے ہیں۔ ادارے اور اس کی پالیسی کا ان کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں