بھارتی ریاست آرنچل پردیش میں معروف قانون ساز، فیملی سمیت 11 افراد قتل

نئی دہلی (ویب ڈیسک) مشرقی بھارت کی ریاست آرنچل پردیش میں قبائلی علیحدگی پسندوں کی جھڑپ میں معروف قانون ساز اور اس کے اہلخانہ کے 4 افراد سمیت 11 افراد ہلاک ہوگئے۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ میانمار سرحد سے نزدیک ترپ ضلع میں بھاری تعداد میں اسلحہ سے لیس افراد نے ترونگ آبوہ کے وفد کی 5 گاڑیوں پر خودکار اسلحہ سے فائرنگ کردی۔

پولیس حکام نے میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہ ہونے پر نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘اس حملے کے ذمہ دار گروہ کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حملہ دور افتادہ علاقوں میں پیش آیا جس کی وجہ سے تحقیقات میں مشکلات پیش آرہی ہیں’۔

آرنچل پردیش کے وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘باغیوں کی جانب سے کھونسا کے ایم ایل اے سمیت دیگر افراد کے قتل کے واقعے پر شدید رنج و غم میں مبتلا ہوں’۔

واضح رہے کہ حالیہ عرصوں میں علیحدگی پسند گروہوں کی جانب سے بھارتی حکام پر حملوں کی تعداد میں کمی آئی ہے تاہم ملک کے شمالی اور مشرقی علاقوں میں اب بھی درجنوں گروہ کام کر رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ بھارت کی مشرقی ریاست چھتیس گڑھ میں ماؤ باغیوں کے حملے میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے قانون ساز سمیت 5 افراد قتل ہوئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں