پیرس (ڈیلی اردو) فرانس میں مسجد السنة کے باہر نامعلوم کار سوار نے فائرنگ کرکے امام مسجد اور ایک شخص کو زخمی کرنے کے بعد خودکو گولی مار کر خودکشی کرلی۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فرانس کے شہر برسٹ میں واقع مسجد السنة کے باہر ایک نامعلوم کار سوار نے اچانک فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں امام مسجد اور ایک شخص زخمی ہوگئے، حملہ آور فائرنگ کرکے موقع سے فرار ہوگیا،
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمیوں میں امام رشید ایل جے بھی شامل ہیں جنہیں رشید ابو حدیفہہ بھی کہا جاتا ہے۔
امام رشید ایل جے اپنی سوشل میڈیا ویڈیوز کی وجہ سے کافی معروف ہیں۔ حملہ آور فائرنگ کر کے فرار ہو گیا۔ پولیس کو تلاش کے دوران حملہ آور مردہ حالت میں مل گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے خود کشی کی ہے۔
مقامی انتظامیہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دونوں زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
انتظامیہ نے عوام سے پولیس تحقیقات مکمل ہونے تک علاقے سے دور رہنے کی درخواست کی۔
حکام کی جانب سے حملہ آور اور زخمی ہونے والے افراد کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
فرانس کے وزیرداخلہ نے ملک بھر میں عبادتگاہوں کے سکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسپین میں بھی مسجد مولائی المہدی پر فائرنگ کی گئی تھی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا تھا۔
واضح رہے کہ عالمی سطح پر حالیہ عرصے میں مسلمان مخالف حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں واقع النور مسجد اور لِین ووڈ میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے داخل ہوکر اندھا دھند فائرنگ کی تھی۔
برینٹن ٹیرنٹ نے مسجد میں اس وقت فائرنگ کی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔
اس افسوسناک واقعے میں 50 شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملوں کو ‘دہشت گردی’ قرار دیا تھا۔