کشمیری نوجوانوں کی خفیہ بھارت منتقلی، چونکا دینے والے انکشافات

سرینگر + واشنگٹن (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) مقبوضہ کشمیر میں 14 سال تک کے بچوں و نوجوانوں کو جہازوں میں بھر کر بھارت منتقل کئے جانے کا انکشاف، بھارتی فوجی رات کے اندھیرے میں گھروں میں داخل ہو کر نوجوان لڑکوں میں حراست میں لیتے ہیں، وادی میں سب کچھ ایک سازش کے تحت ہورہا ہے جو 2018 میں تیار کی گئی اور تین مرحلوں پر عملدرآمد کیا گیا، لاک ڈان اور ہزاروں کشمیریوں کی غیر قانونی گرفتاریاں بھی اسی سازش کا حصہ ہیں، نیویارک ٹائمز نے بھانڈا پھوڑ دیا۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی سازش کا کچا چٹھا کھولتے ہوئے کہا ہے کہ مودی نے انتہائی قدم اٹھانے کی سازش تیار کی اور اس پرتین مرحلوں میں عمل کیا۔ نیویارک ٹائمز کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بی جے پی کو مسلم اکثریتی ریاست میں پاکستان کے لیے ہمدردی ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی اس لیے اس نے انتہائی قدم اٹھانے کی سازش تیار کی اور اس پرتین مرحلوں میں عمل کیا۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق سازش پر عملدرآمد کا آغاز جون 2018 میں اس وقت ہوا جب بی جے پی مقبوضہ کشمیر کی حکومت سے اچانک علیحدہ ہو گئی، سازش کے دوسرے حصے پر عملدرآمد اس وقت ہوا جب گورنر نے ریاستی اسمبلی تحلیل کر دی۔

محبوبہ مفتی نے گورنر کو بھیجی گئی فیکس کی کاپی میڈیا پر ریلیز کر دی جس میں انہوں نے گورنر کو کہا تھا کہ وہ نئی حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں جب کہ گورنر نے خط نہ ملنے کا بہانہ کر دیا۔

امریکی اخبار کے مطابق مودی سرکار حیلے بہانوں سے الیکشن ملتوی کرتی رہی اور اس گھنانی سازش کے تیسرے مرحلے میں 5 اگست کو آرٹیکل 370 ہی ختم کر دیا، پوری وادی میں لاک ڈان اور ہزاروں کشمیریوں کی غیر قانونی گرفتاریاں بھی اسی مرحلے کا حصہ ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ قابض فوج کشمیر کے کاروباری رہنماں، انسانی حقوق کے ورکرز، منتخب نمائندوں، اساتذہ اور 14 سال تک کے طلبہ کو رات کی تاریکی میں گھروں سے اٹھا رہی ہے، انہیں فوجی جہازوں میں بھر بھر کر بھارت کے دوسرے شہروں کی جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

مقبوضہ وادی میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کے 22 روز ہو چکے ہیں، جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔

کشمیریوں کا کہنا ہے وہ تمام رکاوٹیں توڑ کر آزادی حاصل کر کے ہی رہیں گے۔ حریت قیادت نے مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جسکے بعد جگہ جگہ مظاہرے شروع ہو گئے۔ وادی میں آزادی کے نعروں کی گونج ہے، کشمیریوں میں بھارتی مظالم کے خلاف ڈٹے رہنے کا عزم ہے، دھڑا دھڑ گرفتاریوں کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے چٹان کی طرح مضبوط ہیں، بھارت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔کرفیو اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے کشمیری گھروں میں قید ہیں، نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

بھارت سب کچھ نارمل ہونے کا پروپیگنڈا کر رہا ہے لیکن مقبوضہ وادی میں سکول کالج، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند ہے۔ مواصلاتی رابطے منقطع ہیں، کرفیو اور پابندیوں کے باعث کاروبار زندگی معطل ہے، سڑکوں پر خار دار تاریں بچھا کر ٹریفک معطل کردی گئی ہے۔ کشمیری عوام کو خوراک اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے جس کے سبب حریت قیادت نے بھارت کے خلاف مظاہرے جاری رکھنے کا علان کیا ہے۔ احتجاج روکنے کےلیے اب تک 10 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے جموں و کشمیر پر بھارتی تسلط اور اس کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کوروکنے کے لےے مسلسل 22ویں روز بھی کرفیو اور دیگر پابندیاں جاری رکھیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آج بھی ٹیلیفون، موبائل اور انٹرنیٹ سروسز سمیت تمام مواصلاتی رابطے منقطع اور ٹیلیویژن کی نشریات بند ہیں۔ قابض انتظامیہ گزشتہ 22روز سے صحافیوں سمیت کسی کو علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی اور نہ مقامی صحافیوں کو کام کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے قابض حکمران مسلسل یہ پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ علاقے میں حالات معمول پر آرہے ہیں جبکہ بھارتی ذرائع ابلاغ بھی کشمیر دشمن رپورٹنگ کر کے اپنی حکومت کے بیانے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

گزشتہ روز بھارت کی حزب اختلاف راہول گاندھی اور دیگر رہنماﺅں پر مشتمل ایک وفد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا مشاہدہ کرنے کے لئے سرینگر پہنچا تو قابض انتظامیہ نے انہیں ہوائی اڈے سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی اور انہیں ہوائی اڈے سے ہی واپس بھیج دیا جس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کی اصل صورتحال چھپا رہی ہے اور دنیا کو علاقے کی صورتحال سے بے خبر رکھنے کے لئے نہ تو کسی کو علاقے میں جانے کی اجازت دے رہی اور نہ ہی کوئی خبر باہر آنے دے رہی ہے۔

اگرچہ مقبوضہ علاقے میں احتجاجی مظاہروں اور بھارتی مظالم کی ویڈیو کلپس کبھی کبھی سامنے آرہی ہیں لیکن بھارتی فورسز مظلوم کشمیریوں پر جس بڑے پیمانے پر مظالم ڈھا رہی ہیں اور نوجوانوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقامات پر منتقل کررہی ہیں، بھارتی حکمران انہی مظالم کو چھپانے کے لئے یہ ہتھکنڈے استعمال کررہے ہے اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اپنے فرائض انجام دینے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

بھارتی فورسز نے اسی لئے گزشتہ 22روز سے علاقے کا لاک ڈاﺅن کر رکھا ہے اور تمام مواصلاتی رابطے منقطع کر دئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پابندیوں کے تین ہفتے مکمل ہوگئے ہیں کرفیو کے باعث ڈیڑھ کروڑ کشمیری گھروں میں قید ہے جبکہ وادی میں ادویات اور کھانے پینے کی چیزوں کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت نے سفاکیت کی انتہا کرتے ہوئے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے کشمیری نوجوان کو قابض اہلکاروں نے آگ لگادی ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قابض بھارتی فوجی کس طرح نہتے نوجوان کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوجاتا ہے اسی دوران ایک بھارتی فوج نوجوان کو آگ لگا دیتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاون کا 22واں روز بھی جاری، جگہ جگہ بھارتی فوجی تعینات کشمیریوں کا کہنا ہے وہ تمام رکاوٹیں توڑ کر آزادی حاصل کر کے ہی رہیں گے، حریت قیادت نے مظاہرے جاری رکھنے کے اعلان کے بعد جگہ جگہ مظاہرے شروع ہو گئے۔

وادی میں آزادی کے نعروں کی گونج ہے، کشمیریوں میں بھارتی مظالم کے خلاف ڈٹے رہنے کا عزم ہے، دھڑا دھڑ گرفتاریوں کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے چٹان کی طرح مضبوط ہیں، بھارت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

کرفیو اور لاک ڈان کی وجہ سے کشمیری گھروں میں قید ہیں، نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ بھارت سب کچھ نارمل ہونے کا پروپیگنڈا کر رہا ہے لیکن مقبوضہ وادی میں سکول کالج، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند ہے۔ کشمیری عوام کو خوراک اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے جس کے سبب حریت قیادت نے بھارت کے خلاف مظاہرے جاری رکھنے کا علان کیا ہے۔

علاوہ ازیں ہندوستان کے زیر کنٹرول کشمیر کے عوام نے کشمیر میں کرفیوں کے نفاذ کے باوجود احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر مقام سری نگر میں ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں، عوام نے کشمیرکے خلاف ہندوستان کی مرکزی حکومت کے مخاصمانہ اقدامات کی مذمت کی۔ حکومت ہندوستان نے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی ہے۔ حکومت ہندوستان نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیری عوام کا احتجاج روکنے کے لئے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعطیل کا اعلان کردیا اور ٹیلی فون لائنیں کاٹ دیں جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی منقطع کردی ہے۔ ہندوستانی فوج نے کشمیر کے علاقے میں کرفیو کردیا ہے تاہم عوام بدستور مظاہرے کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں