سری نگر (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے شہریوں کو یوم عاشور کے جلوس نکالنے کی بھی اجازت نہ دی۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارت کی جانب سے کرفیو اور پابندیوں کو آج مسلسل 37 واں روز ہے جس میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر بند ہے جس کے باعث کشمیری اپنے پیاروں سے رابطے کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں یوم عاشور کے روز جلوس و مجالس کو روکنے کے لیے کرفیو اور پابندیوں کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عاشورہ کے جلوسوں کو روکنے کے لیے سری نگر سمیت دیگر علاقوں میں صحافیوں سمیت کسی کو داخلے کی اجازت نہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق کشمیر میں روایتی طور پر محرم کی آٹھویں، نویں اور دسویں تاریخ کو بڑے جلوس نکالے جاتے ہیں جس میں لوگ بڑی تعداد میں شرکت کرتے رہے ہیں۔
لیکن اس بار وادی میں قید و بند کا ماحول ہے اور انتظامیہ نے گھر گھر یہ منادی کرادی ہے کہ وہاں تعزیرات ہند کی دفع 144 نافذ ہے اس لیے کسی جگہ چار سے زیادہ افراد کا جمع ہونا غیر قانونی ہے۔
‘سنہ 1990 میں جب سے کشمیر میں شدت پسندی کی ابتدا ہوئی ہے اس وقت سے اب تک کوئی بھی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ شاہراہوں پر بڑے جلوسوں کی اجازت نہیں ملتی تھی لیکن گذشتہ 30 سالوں میں چھوٹے جلوسوں کی اجازت مل جاتی تھی۔ تاہم اس بار اسے پوری طرح سے بند کر دیا گیا ہے اور دفعہ 144 کو سختی کے ساتھ نافذ کیا گیا ہے۔’
تاہم خیر سگالی کے طور پر اہل تشیع کے رہنما عمران انصاری کو 7 محرم کے روز رہا کر کے اپنے گھر نظر بند کیا گیا ہے۔
جب کہ سری نگر اور دیگر ملحقہ علاقوں کو خاردار تاریں لگاکر مکمل سیل کیا گیا ہے، تمام مارکیٹیں اور ٹرانسپورٹ بھی مکمل طور پر بند ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس سمیت 5 اگست سے تاحال معطل ہے جس سے وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے جب کہ کرفیو اور پابندیوں کی وجہ سے اشیائے خوردونوش سمیت دواؤں کی بھی شدید قلت ہے۔