لوئردیر (مانیٹرنگ ڈیسک) خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر کے علاقے لاجبوک میں بم دھماکے میں شہید ہونے والے ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ کی جیب سے ایک پرچی ملی جس میں ادھار کا حساب درج تھا۔
جیب سے ملنے والی پرچی میں شہید نے اس رقم کا حساب لکھا تھا جو اس نے اپنے قریبی لوگوں سے قرض کے طور پر لی تھی اور اسے وہ لوٹانے کی فکر تھی۔
قرض کی اس پرچی میں تحریر تھا کہ اسے اپنے ساتھی اہلکار کے 60 روپے ادا کرنے ہیں جبکہ ہیڈ کانسٹیبل کے 200 روپے وہ ادا کر چکا تھا، سہیل احمد کے 250 روپے، افتخار نامی شخص کے 3 ہزار روپے اور ایک دکاندار فرحان کے 300 روپے بھی لوٹانے کی فکر تھی۔ یعنی کُل ملا کر قرض کے اس پرچے پر 5 ہزار روپے تک کاقرضہ درج تھا۔
4 ستمبر 2019 کو لوئر دیر میں لاجبوک کے علاقہ بیاری میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں شہید ہونے والے پولیس ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ کی جیب سے ملنے والے پرچی اس کی ایمانداری اور ذمہ داری کاثبوت پیش کررہی تھی۔
یکم اپریل 1989 کو دورافتادہ علاقے لقمان بانڈہ میں پیدا ہونے والے سیف اللہ نے دسمبر 2010 میں پولیس سروس جوائن کی۔ ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ لاجبوک کے علاقے میں اپنے دیگر 3 پولیس اہلکاروں کے ساتھ اس وقت ایک ریموٹ کنٹرول بم دھما کے کا نشانہ بنے جب وہ پولیس جیپ میں معمول کی گشت پر تھے۔
انہوں نے سوگواران میں بیوہ دو بچے اور لاکھوں چاہنے والے چھوڑے۔
شہید اہلکارکی اس ایمانداری ،ذمہ داری اورشہادت نے اہلخانہ، گاؤں والوں اورمحکمہ پولیس کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے