شام میں فوجی کارروائی: ناروے نے ترکی کو اسلحے کی فراہمی روک دی

اوسلو (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے رکن ناروے نے ترکی کو اسلحہ کی نئی برآمدات معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس نے یہ فیصلہ اپنے نیٹو اتحادی ملک کی شام کے شمال مشرقی علاقے میں کرد ملیشیا کے خلاف فوجی کارروائی کے ردعمل میں کیا ہے۔

ناروے کی وزیر خارجہ این ایرک سین سوریڈے نے اے ایف پی کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہا ہے کہ ’’موجودہ پیچیدہ اور تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزارت خارجہ حفظ ماتقدم کے طور پر ترکی کو دفاعی سازو سامان یا کثیر المقاصد استعمال ہونے والے مواد کی برآمدات کے کسی نئے مطالبے سے نہیں نمٹے گی۔‘‘

انھوں نے واضح کیا ہے کہ ان کی وزارت ترکی کو اسلحہ برآمد کرنے کے لیے پہلے سے جاری کردہ اجازت ناموں (لائسنسوں) پر بھی نظرثانی کرے گی۔

فن لینڈ نے بھی بدھ کو ترکی یا شام میں جاری لڑائی میں شریک کسی اور ملک کو اپنا تمام نیا اسلحہ برآمد نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فن لینڈ نیٹو تنظیم میں شامل نہیں ہے۔

ترکی کی مسلح افواج نے اپنے اتحادی شامی باغیوں کے ساتھ مل کر بدھ کو شام کے شمال مشرقی علاقے میں کرد فورسز کے خلاف نئی کارروائی شروع کی تھی۔ترکی کے لڑاکا طیاروں نے
دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کو اس علاقے میں شکست سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے زیر قبضہ شہروں اور قصبوں پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں بیس افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوگئے ہیں جبکہ اس نئی جنگ کے نتیجے میں صرف ایک روز میں ساٹھ ہزار سے زیادہ شامی نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں