سعودی عرب: جدہ کے قریب ایرانی تیل برادر بحری جہاز پر میزائلوں سے حملہ

ریاض + تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی بندرگاہ جدہ کے قریب اس بحری جہاز کی مالک کمپنی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئل ٹینکر کو میزائل حملوں سے نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی حکام نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساحل سے بحرہ احمر کے ذریعے سفر کرنے والے ایرانی تیل بردار جہاز پر 2 راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔

تاہم اس حملے سے متعلق سعودی عرب کی جانب سے کوئی بیان نہیں جاری کیا گیا اور نہ ہی سعودی حکام نے رابطہ کرنے فوری کوئی ردعمل دیا۔

امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ کی بندرگاہ کے قریب آئل ٹینکر میں دھماکے سے 2 اسٹور رومز کو نقصان پہنچا اور جہاز سے بحیرہ احمر میں تیل کی رسائی شروع ہوگئی۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے ایران کے قومی ایرانین ٹینکر کو کے بیان کو نقل کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ جہاز کی شناخت سیبیٹی کے نام سے ہوئی، اس جہاز نے آخری مرتبہ اگست میں ایرانی ساحلی شہر بندر عباس کے قریب ٹریکنگ ڈیوائسز کو آن کیا تھا۔

اس حوالے سے مشرق وسطیٰ کو دیکھنے والے امریکی نیوی کے 5 ویں بیڑے کے ترجمان لیفٹیننٹ پیٹی پاگانو نے کہا کہ وہاں موجود انتظامیہ ‘اس واقعے کی رپورٹس سے متعلق باخبر ہیں’ لیکن انہوں نے اس پر مزید تبصرے سے انکار کردیا۔

خیال رہے کہ ایرانی تیل بردار جہاز پر حملے کا واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کے سعودی عرب اور امریکا سے تعلقات کشیدہ ہیں اور خلیج کی ان دو ریاستوں کے کشیدہ تعلقات کے خاتمے میں پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ہے، اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان 12 اکتوبر کو ایران اور سعودی عرب کا دورہ بھی کریں گے۔

یہاں یہ بھی یاد رہے کہ حملے کی رپورٹس امریکا کے اس الزام کے بعد آئیں جس میں اس نے کہا تھا کہ گزشتہ مہینوں میں خلیج فارس میں ابنائے ہرمز کے قریب ایران نے آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا، تاہم تہران نے ان الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا۔

جمعہ کو پیش آنے والا یہ واقعہ ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ایک سال سے زائد عرصے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکا کو الگ کرلیا تھا اور ایرانی کی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے پابندیاں لگا دی تھیں۔

امریکی صدر کے فیصلے کے بعد آبنائے ہرمز کے قریب تیل ٹینکرز پر پراسرار حملے، ایران کی جانب سے امریکی فوج کا نگرانی کرنے والا ڈرون گرانے اور دیگر واقعات مشرق وسطیٰ میں رونما ہوئے۔

خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو کی ابقیق اور خریس کی تیل تنصیبات پر ڈرون حملے ہوئے تھے۔

ان حملوں کی وجہ سے ریاض کی تیل کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی تھی جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا تھا۔

اگرچہ یمن کے حوثی ملیشیا نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن ریاض، واشنگٹن اور کئی یورپی حکومتیں کہتی ہیں کہ ان حملوں کا ذمہ دار ایران تھا۔

تاہم تہران کی جانب سے ان ڈرون حملوں میں اپنے کردار کومسترد کردیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں