جھنڈا لہرانے کا معاملہ: پشاور میں افغان قونصل خانہ بند کردیا گیا

پشاور (ڈیلی اردو) پشاور میں افغان قونصل خانہ بند کر دیا گیا ہے۔ افغان قونصل جنرل محمد ہاشم نیازی نے کہا ہے کہ افغان ملکیتی مارکیٹ سے جھنڈا اتارا گیا، دوکانداروں کو مارا گیا اس لیے ہم نے قونصل خانہ بند کردیا ہے، ہم نے پچھلی بار بھی جھنڈا اتارے جانے پر کہا تھا اگر یہ جھنڈا دوبارہ اتارا گیا تو قونصل خانہ بند کردیں گے۔

افغان قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ہم اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں، حالات حساس ہیں، ایسے وقت میں ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا، قبضہ مافیا کو روکا جائے، پاکستان کو فیصلہ واپس لینا چاہئے اور اس کا سفارتی سطح پر حل تلاش کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ پشاور کی افغان مارکیٹ پر ایک پاکستانی شہری شوکت کشمیری نے عرصہ دراز سے ملکیت کا دعویٰ کر رکھا تھا اور اب سپریم کورٹ نے بھی اس کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں افغانستان کے سفارت خانے کے پولیٹیکل سیکرٹری رحیم اللہ نے میڈیا کو بتایا کہ ’عدالتی حکم پر افغانستان کا جھنڈا ہٹانا غیر قانونی ہے کیونکہ وہ زمین افغانستان حکومت کی ملکیت ہے اور افغان حکومت اس معاملے پر سخت احتجاج کرتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے لیکن ابھی تک سپریم کورٹ نے سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی۔‘

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد منگل کو خیبرپختونخوا حکومت اور پاکستانی حکام نے افغان مارکیٹ مقدمہ جیتنے والے شہری شوکت کشمیری کے حوالے کرنے کی کارروائی شروع کی تو مقامی دکانداروں اور افغانستان کے سفارت خانے نے اس پر احتجاج کیا۔

تاہم عدالتی فیصلے کے بعد افغان سفیر شکر اللہ  عاطف مشعال موقع پر پہنچے اور عدالت کے حکم کے برعکس افغان مارکیٹ میں افغانستان کا جھنڈا لہرا دیا۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر تبصروں کا طوفان آگیا اور صارفین نے سوالات اٹھائے کہ ’کیا پاکستان بھی افغانستان میں اپنا پرچم لہرا سکتا ہے؟ اور یہ کہ افغانستان پشاور کی زمین کو اپنی پراپرٹی کیوں سمجھ رہا ہے؟

افغان سفارت خانے کے مطابق افغان مارکیٹ میں جلیل کبابی نامی جگہ افغانستان حکومت کی ملکیت ہے۔ اسی طرح پشاور کے قصہ خوانی بازار میں بھی ایک عمارت افغانستان حکومت کی پراپرٹی ہے۔‘

افغان سفیر شکراللہ عاطف مشعال نے اس معاملے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’افغان مارکیٹ، افغان حکومت کی جائیداد ہے اور برسوں سے افغانستان حکومت اس کے مالی معاملات دیکھ رہی ہے۔‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’ہمارے کچھ دفاتر اور وصولیات اسی مارکیٹ کے اندر ہوتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شوکت کشمیری نے اس جگہ پر ملکیت کا دعویٰ کیا ہے لیکن کوئی شخص کیسے کسی دوسری حکومت کی قانونی جائیداد پر قبضہ کر سکتا ہے؟‘

شکراللہ عاطف مشعال نے مزید کہا کہ ’ہم پاکستانی اداروں کے قانون کا احترام کرتے ہیں، لیکن ایسی جائیدادوں کے معاملات پر ہمارے تحفظات ہیں۔ پاکستانی حکومت اس معاملے پر احتیاط سے کام لے کیونکہ یہ دو ملکوں کا مسئلہ ہے۔ یہ جائیداد ایسے ہی ہے جیسے کسی ملک کا سفارت خانہ یا قونصلیٹ ہوتا ہے۔‘

اس کے بعد پاکستان میں افغانستان کے سفیر شکراللہ عاطف مشعال نے پشاور میں افغان مارکیٹ کا دورہ کیا اور مارکیٹ پر دوبارہ افغان جھنڈا لہرا دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے افغان سفیر نے دعویٰ کیا کہ ’افغان مارکیٹ افغان نیشنل بینک کی ملکیت ہے۔‘ انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر جھنڈا دوبارہ اتارا گیا تو قونصل خانہ بند کردیں گے۔

دوسری جانب شوکت جمال کشمیری، جن کے پاس مدعی کا مختارنامہ ہے، کہتے ہیں کہ سید زوار حسین کے والد کو یہ جگہ 1989 میں اُس جائیداد کے بدلے میں الاٹ کی گئی تھی جو اُنہوں نے پاکستان بننے کے بعد انڈیا میں چھوڑی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں