میری زندگی میں کسی کو این آر او نہیں ملے گا: وزیراعظم عمران خان

ننکانہ صاحب (ڈیلی اردو) وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بلیک میلنگ کا کوئی بھی طریقہ اپنا لیں لیکن جب تک وہ زندہ ہیں این آر او نہیں ملے گا۔

پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں بابا گورونانک یونیورسٹی کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مخالفین کہتے ہیں ہندوستان کشمیر پر جو انتہا کا ظلم کررہا ہے تو آپ نے کرتارپور کا کوریڈو کیوں کھولا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کرتارپور سکھ برادری کا مدینہ ہے اور ننکانہ صاحب ان کا مکہ ہے، چاہے ہمارے جتنے بھی تعلقات خراب ہوں، یہ لوگ گورو نانک سے عشق کرتے ہیں ہمیں کبھی انہیں نہیں روکنا چاہیے کیونکہ اگر سعودی عرب کی کسی بھی مسلمان ملک سے مخالفت ہے لیکن وہ انہیں مکہ مدینہ آنے سے نہیں روکتے۔

ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج خبر پڑھی کہ عدالت نے صوبائی اور وفاق حکومت سے پوچھا کہ کیا آپ نوازشریف کی زندگی کی گارنٹی دے سکتے ہیں، میں تو اپنی زندگی کی گارنٹی کل تک نہیں دے سکتا تو اور کسی کی کیسے دوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دین میں اللہ نے کہا ہے زندگی موت اس کے ہاتھ ہے، انسان کوشش کرسکتا ہے، ہم نے نوازشریف کو بہترین طبی سہولیات دیں، کراچی سے ڈاکٹر لائے او شوکت خانم کے سی ای او کو خاص طور پر بھیجا، ہم صرف کوشش کرسکتے ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ اس طرح سے کبھی نظام آگے نہیں بڑھ سکتا، جہاں دو نظام ہوں، یورپ میں قانون کے سامنے سب ایک برابر ہیں، اقتدار میں آتے ہی پیش گوئی کی تھی کہ ایک وقت آئے گا جب سب کرپٹ ایک ہوجائیں گے، چارٹرآف ڈیموکریسی سائن کرو، مک مکا کرو، چار گنا قرض ملک کا دس سالوں میں بڑھا دو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے ایک سال میں جتنا ٹیکس اکٹھا کیا وہ سب ان کے لیے ہوئے قرض کی قسطیں دینے میں چلاگیا، یہ تاریخی قرضہ چھوڑ کرگئے، ہم آئے تو پہلے دن سے شور مچا دیا کہ حکومت فیل ہوگئی۔

وزیراعظم نے کہاکہ آزادی مارچ کا مقصد حکومت کو فیل کرنا نہیں بلکہ انہیں ڈر ہے کہ حکومت کامیاب ہورہی ہے، یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں یہودی لابی قبضہ کررہی ہے، انہیں ڈر ہے کہ آہستہ آہستہ حکومت ان کے کارناموں تک پہنچ رہی ہے، یہ سب جو اکٹھے ہوئے ہیں یہ بلیک میلنگ کا ایک طریقہ ہے، سب کو پیغام دیتا ہوں کہ بلیک میلنگ کا کوئی بھی طریقہ اپنا لیں میں جب تک زندہ ہوں این آر او نہیں ملے گا، دو این آر او کی وجہ سے آج ملک کے یہ حالات ہیں اور ملک مقروض ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں