بھارت نے جنوری 2019 سے اب تک 3000 سے زیادہ مرتبہ ایل او سی کی خلاف ورزیاں کی: وزیر خارجہ

اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہبھارت نے جنوری 2019 سے اب تک 3000 سے زیادہ مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کی ہیں، بھارت میں اس وقت کشیدگی عروج پر ہے اور یہ سب مودی سرکار کے اقدامات کی وجہ سے ہے، آج کوئی بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کیے گئے 5 اگست کے اقدامات کا ساتھ نہیں دے رہا، متنازعہ ترمیمی شہریت ایکٹ 2019 کے خلاف بھی نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں بھارتی احتجاج کر رہے ہیں اور اس میں صرف مسلمان شامل نہیں ہیں بلکہ اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت سرکار نے سیکولر انڈیا کے نظریے کو دفن کردیا ہے اور ”ہندو راشٹرا“ اور ”ہندتوا“ کی سوچ کو مسلط کیا جارہا ہے، اس احتجاج سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت کا ارادہ دکھائی دے رہا ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول پر کوئی نہ کوئی شرارت کرے۔

پیر کو بھارت کی جانب سے کی جانے والی مسلم مخالف قانون سازی اور امن و امان کی صورتحال پر اپنے بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت اس احتجاج سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، سیز فائز خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو چکا ہے، سرحد پر لگی باڑ کو کئی جگہ سے کاٹا گیا ہے، فوج کی غیر معمولی نقل و حرکت دیکھنے میں آ رہی ہے، یہ سارے عوامل امن و امان کیلئے خطرہ دکھائی دے رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے انٹیلی جنس اداروں نے لائن آف کنٹرول پر ہونے والی ان ڈپلوائمنٹ، غیر معمولی نقل و حرکت، براہموس میزائل اور سپائیک اینٹی ٹینک میزائلوں کی تنصیب کو رپورٹ کیا ہے، بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں بڑھ چکی ہیں اور ایک بیانیہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، بھارتی آرمی چیف کا بیان سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ کیپیٹلز میں ہونے والی ٹو پلس ٹو ملاقاتوں میں جب ان کے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کی واشنگٹن میں ملاقات ہوتی ہے اور جو گفتگو وہ کرتے ہیں اور وہ بلاوجہ پاکستان کا تذکرہ کرتے ہیں، یہ ان کے اپنے ناپاک عزائم کا اظہار ہے جسے پاکستان پہلے ہی مسترد کرچکا ہے۔

بھارت کی جانب سے جنوری 2019 سے اب تک 3000 سے زیادہ مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں، 300 سے زیادہ لوگوں کو نشانہ بنایا جاچکا ہے، اس ساری صورتحال کے پیچھے ہمیں امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کا ایک سوچا سمجھا بھارتی منصوبہ دکھائی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لئے میں نے سلامتی کونسل کے صدر کو ان خطرات سے بذریعہ خط، تفصیلاً آگاہ کردیا ہے کیونکہ امن و استحکام کا تحفظ ان کے چارٹر میں شامل ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج بھارت کے عزائم پوری دنیا کو دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ ٹیلی ویڑن سکرین سے آپ کچھ اوجھل نہیں رکھ سکتے، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم کو کمیونیکیشن بلیک آوٹ کے ذریعے دبا دیا لیکن پورے بھارت میں جاری احتجاج کو چھپانا ان کی خواہش کے باوجود ممکن نہیں ہے کیونکہ پورے بھارت پر کرفیو نافذ کرنا ان کے بس میں نہیں ہے لہذا خبریں باہر نکل رہی ہیں اور دنیا پوری طرح باخبر ہے کہ مودی سرکار کیا کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف جو سب کچھ جانتے ہوئے اپنے مفادات کے تحت، خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ خاموشی خطرناک ہے جو پورے خطے کو خطرات سے دوچار کرسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہوں تو بات خطے تک محدود نہیں رہے گی بلکہ بہت دور چلی جائے گی اور اس کے اثرات عالمی سطح پر ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ میں ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے کشمیر کے مسئلہ پر ہماری آواز سے آواز سے آواز ملائی۔

وزیر خارجہ نے ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور ایران کی قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے کشمیر پر بہت واضح اور دو ٹوک موقف اپنایا۔

انہوں نے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ میں او آئی سی کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ ان کے آزادانہ ہیومن رائٹس کمیشن نے ہمارے دیرینہ مطالبے کو پیش نظر رکھتے ہوئے کشمیر میں پیلٹ گنز کے بے دریغ استعمال کا نوٹس لے لیا ہے اور اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں