تہران (ڈیلی اردو) امریکی ڈرون حملے میں شہید ہونے والے القدس بریگیڈ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی میت تہران پہنچا دی گئی ہے۔
3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکی راکٹ حملے میں شہید ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی کی میت تہران پہنچا دی گئی۔
Do you see these hundreds of thousands of Iraqi men attending #Soleimani’s funeral in Baghdad?
They‘ll likely turn on US soldiers, the US won’t be able to stay in #Iraq. Pompeo’s lies about the assassination being popular will come back to haunt him.
— Syrian Girl ?? (@Partisangirl) January 4, 2020
تفصیلات کے مطابق قاسم سلیمانی کی میت تہران پہنچا دی گئی ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں افراد جمع ہو گئے ہیں اور اپنے ہیرو کا استقبال کر رہے ہیں تاہم ان کی تدفین منگل کے روز ان کے آبائی شہر کرمان میں کی جائے گی جس حوالے سے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں ۔
دو روز قبل عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پرامریکا کی جانب سے ڈرون حملے کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 9 افراد شہید ہوگئے تھے۔ ڈرون حملے میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پاپولرموبلائزیشن فورس (پی ایم ایف) کے ڈپٹی کمانڈرابومہدی المہندس بھی شہید ہوئے تھے۔
گزشتہ روز عراق کے دارالحکومت بغداد میں قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ اداکی گئی تھی جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی اس موقع پر جنازے میں شریک لوگوں نے امریکا مردہ باد کے نعرے بھی لگائے تھے۔ قاسم سلیمانی کو ان کے آبائی قصبے میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
After a small initial gathering early this morning in Kerman, Qassem Soleimani's hometown, there is now a massive funeral crowd lining the streets, all wearing black.pic.twitter.com/pzrWSXeOeh
— Séamus Malekafzali (@Seamus_Malek) January 3, 2020
یاد رہے کہ دو روز قبل امریکا نے ایرانی جنرل اور القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کو ساتھیوں سمیت شہید کر دیا تھا، جس کے بعد ایران اور عراق میں القدس کے حامیوں کے مظاہرے جاری ہیں۔
دوسری جانب سے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
ایرانی فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل رمضان شریف نے کہا تھا کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکا کی خوشی کو جلد سوگ میں تبدیل کر دیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی واضح کیا تھا کہ ایران کسی بھی وقت اور کسی بھی انداز میں جواب دینے کا حق رکھتا ہے، امریکا نے بڑی غلطی کی۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی پر حملے کا مقصد ایران سے جنگ کا آغاز نہیں، جنگ کو روکنا ہے۔