قطر: افغان طالبان وفد کی دوحہ میں اعلیٰ امریکی فوجی جنرل اور زلمے خلیل زاد سے ملاقات

دوحہ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) افغان طالبان کے وفد نے ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں قطر میں امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اور افغانستان میں امریکہ اور نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر سے ملاقات کی ہے۔

افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے پیر کی شام ہونے والی ملاقات میں افغانستان کی صورتِ حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

سہیل شاہین نے بتایا کہ طالبان رہنماؤں امیر خان متقی اور عباس ستنکزئی بھی ملا برادر کے ہمراہ ہیں۔

اس سے قبل افغان طالبان نے کہا تھا کہ اُنہوں نے امن معاہدے کے لیے ماحول سازگار بنانے اور امریکی فوج کے پرُامن انخلا کے لیے افغانستان میں اپنی کارروائیاں محدود کر دی ہیں۔

سہیل شاہین نے اُمید ظاہر کی تھی کہ جنوری کے اختتام تک امریکہ، طالبان امن معاہدے پر دستخط کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان امن مذاکرات گزشتہ سال کے آغاز پر شروع ہوئے تھے۔ مذاکرات کے کئی دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئے۔ جن میں جنگ بندی سمیت افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر بات چیت ہوئی۔

البتہ گزشتہ سال ستمبر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں پرُتشدد کارروائیاں بڑھنے کا عذر پیش کرتے ہوئے مذاکرات کا سلسلہ معطل کر دیا تھا۔

امریکہ کا یہ موقف رہا ہے کہ طالبان افغانستان میں امریکی اور افغان فورسز کے خلاف کارروائیاں بند کریں۔ تاہم طالبان کا یہ موقف ہے کہ امریکہ اور اتحادی افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

افغانستان میں لگ بھگ 18 سال سے جنگ جاری ہے۔ امریکی حکام کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ افغانستان سے انخلا چاہتے ہیں۔ لیکن اس سے قبل طالبان کو یہ ضمانت دینا ہو گی کہ وہ آئندہ افغانستان میں القاعدہ یا دیگر عسکری تنظیموں کو پنپنے نہیں دیں گے۔ اور یہ بھی ضمانت دیں گے کہ افغانستان کی سرزمین امریکہ کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔

طالبان آدھے سے زیادہ افغانستان پر اثر و رُسوخ رکھتے ہیں۔ امریکہ کی یہ بھی خواہش رہی ہے کہ طالبان، کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کر کے ملک کے آئندہ کے سیاسی مستقبل پر بات چیت کریں۔ لیکن طالبان کابل حکومت کو امریکہ کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے اس سے انکار کرتے آئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں