امریکا کا کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی سزا کا خیر مقدم

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی دفتر خارجہ نے امیر جماعت الدعوۃ حافظ محمد سعید کو دہشت گردی کے مقدمے میں سزا پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

امریکی دفتر خارجہ کے بیورو برائے وسطی و جنوبی ایشیائی امور نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں حافظ محمد سعید اور ان کے ساتھی کو دی گئی سزا کو اہم پیش رفت قرار دیا۔

امریکا نے کہا کہ حافظ سعید کو سزا 2 سمتوں میں اہم قدم ہے کہ لشکر طیبہ کو اس کے جرائم پر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جارہا ہے اور پاکستان دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کررہا ہے۔

امریکی دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان خود اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ اپنی سرزمین پر غیر ریاستی عناصر کو کام کرنے کی اجازت نہ دینا پاکستان کے مستقبل کے مفاد میں ہے۔

واضح رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے امیر جماعت الدعوۃ حافظ محمد سعید اور ان کے ساتھی کو دہشت گردی کے مقدمے میں 11 سال قید اور 30 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

یاد رہے کہ 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے الزام میں جولائی 2019 میں جماعت الدعوۃ کے صف اول کے 13 رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی نے پنجاب کے 5 شہروں میں مقدمات درج کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ الانفال ٹرسٹ، دعوت الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ وغیرہ جیسی فلاحی تنظیموں اور ٹرسٹ سے اکٹھا ہونے والی رقم اور فنڈز کو جماعت الدعوۃ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کیا۔

محکمہ انسداد دہشت گردی نے ان تنظیموں پر اپریل میں پابندی عائد کردی تھی جہاں تفصیلی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی تھی کہ ان تنظیموں کے جماعت الدعوۃ اور ان کی قیادت سے روابط ہیں۔

اس کے بعد 17 جولائی کو حافظ سعید کو سی ٹی ڈی پنجاب نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں گوجرانوالہ سے گرفتار کیا تھا اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

11 دسمبر 2019 کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید احمد اور ان کے 4 ساتھیوں پر فرد جرم عائد کی تھی اور رواں سال 6 فروری کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں