فلسطینی صدر محمود عباس کا امریکا اور اسرائیل کیساتھ تمام معاہدے ختم کرنے کا اعلان

مقبوضہ بیت المقدس (ڈیلی اردو) فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ دستخط شدہ تمام معاہدوں کو ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔انہوں نے واضح کیا ہے کہ جن معاہدوں کو ختم کیا گیا ہے ان میں اوسلو معاہدہ بھی شامل ہے جس پر 1993 میں دستخط کیے گئے تھے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق فلسطین کے صدر محمود عباس نے یہ اعلان رملہ میں بلائے گئے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا۔ ہنگامی اجلاس بلانے کا بنیادی مقصد مغربی کنارے کے بعض علاقوں کو اسرائیل میں ضم کیے جانے کے اعلان کردہ منصوبے پر غور و خوض کرنا تھا۔ اسرائیل میں وزیراعظم نتین یاہو آئندہ ڈیڑھ برس کے لیے وزیراعظم بن گئے ہیں اس مقصد کے لیے انہوں نے شرکت اقتدار کا معاہدہ کیا۔

انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں اعلان کیا تھا کہ اگر وہ دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوئے تو مغربی کنارے کے علاقوں کو اسرائیل میں ضم کر دیں گے اور اسے اسرائیل کی خود مختاری کی حدود میں لے آئیں گے۔

تاہم صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ اب اسرائیل کو ایک قابض طاقت کی حیثیت سے دنیا میں متعارف ہونا ہوگا اور بوجھ بھی اٹھانا پڑے گا۔

فلسطینی صدر نے فلسطینیوں پر کیے جانے والے مظالم کی ذمہ داری امریکہ پر عائد کی اور کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ امریکہ کو بھی ڈھائے جانے والے مظالم میں شریک سمجھتے ہیں۔خیال رہے کہ اسرائیلی تاریخ کے سب سے طویل اور بڑے سیاسی بحران کے حل کے لیے اقتدار کا فامرمولا طے پا گیا ہے جس کے بعد سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک مرتبہ پھر 18 ماہ کے لیے وزیراعظم کا حلف اٹھا لیا۔

عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیل میں ایک سال کے دوران تین بار ہونے والے الیکشن میں کسی جماعت کے اکثریت حاصل نہ کر پانے کے باعث پیدا ہونے والا طویل ترین سیاسی بحران شراکتی اقتدار کے فارمولے کے طے پانے کے بعد اختتام پذیر ہوگیا۔

فارمولے کے تحت سابق وزیراعظم نیتن یاہو نے آئندہ 18 ماہ کے لیے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اُٹھا لیا ہے جبکہ اس دوران مخالف جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنما بینی گانز بطور ڈپٹی وزیراعظم ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں