امریکا نے ایران کے وزیر داخلہ سمیت 9 اعلیٰ عہدیداروں پر پابندیاں عائد کردی

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکا نے ایران کے وزیر داخلہ سمیت 9 اعلیٰ عہدیداروں پر نئی پابندیاں عاید کردی ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے پاسداران انقلاب ایران (آئی آر جی سی) کے صوبائی کمانڈر اور لا انفورسمنٹ فورس (ایل ای ایف) کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت 9 افراد پر بھی پابندی لگادی۔

امریکی حکام نے الزام لگایا کہ متعدد ایرانی کمپنیاں ’توانائی، تعمیرات، ٹیکنالوجی، سروسز اور بینکنگ انڈسٹری میں ملوث ہیں۔

امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون میوچن نے کہا کہ ایرانی حکومت جسمانی اور نفسیاتی زیادتیوں کے ذریعے ایرانی عوام کے پرامن احتجاج پر پرتشدد دباؤ ڈالتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا ان تمام عہدیداروں اور ان اداروں کا محاسبہ کرے گا جو اپنے ہی لوگوں پر ظلم اور زیادتی کرتے ہیں۔

امریکا کے محکمہ خزانہ نے اس ضمن میں اپنی ویب گاہ پر ایک نوٹس جاری کردیا ہے۔

اس نوٹس کے مطابق امریکا نے ایران کے خلاف دباو برقرار رکھنے کی مہم کے تحت وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فاضلی سمیت نو افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے تین اداروں پر بھی پابندیاں عاید کی ہیں۔ ان میں دو جیلیں اور ایک قانون نافذ کرنے والا ادارہ ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مئی 2018ء میں جولائی 2015ء میں ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبردار ہوگئے تھے۔ اس کے بعد سے ان کی انتظامیہ نے ایران کے خلاف سخت پابندیاں عاید کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

محکمہ خزانہ کی پابندیوں کے تحت کوئی بھی امریکی ادارہ یا فرد قدغنوں کی زد میں آنے والے ایرانی حکام اور اداروں کے ساتھ کوئی کاروباری لین دین نہیں کرسکتا ہے اور ان کے اگر امریکا میں کوئی اثاثے ہیں تو انھیں ضبط کر لیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں