ناروے: مسجد پر فائرنگ کرنے والے نوجوان کو 21 سال قید

اوسلو (ڈیلی اردو/بی بی سی) ناروے کی ایک عدالت نے ایک شخص کو اپنی نوعمر سوتیلی بہن کو قتل کرنے اور ایک مسجد پر فائرنگ کرنے کے الزام میں 21 سال قید کی سزا سنائی ہے جس میں سے کم از کم 14 سال کی سزا پوری کرنا ہوگی۔

گذشتہ اگست دارالحکومت اوسلو کے مغرب میں واقع بیرم کے النور اسلامک سنٹر پر بائیس برس کے فلپ مانشاؤس نے گولیاں چلائیں تھیں۔

مسجد کے اندر متعدد گولیاں چلائی گئیں لیکن اس کے نتیجے میں کوئی بھی شخص شدید زخمی نہیں ہوا۔ پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی مانشاؤس کوقابو کر لیا گیا تھا۔

اس حملے کو انتہائی دائیں بازو کی نسل پرست دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا گیا تھا۔

پولیس کو ملنے والے شواہد سے معلوم ہوا کہ مانشاؤس برینٹن ٹیرنٹ سے متاثر ہوا تھا، جس پر مارچ 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر مہلک حملوں کا الزام ہے۔ ٹیرنٹ نے نیوزی لینڈ میں قتل کے 51 الزامات میں اعتراف جرم کیا ہے۔

مانشاؤس کو ملنے والی کم سے کم سزا چودہ سال ہے جو دائیں بازو کے انتہا پسند اینڈرس بیہرنگ براوک کے کیس میں ملنے والی کم سے کم سزا سے 10 سال زیادہ ہے۔ اینڈرس براوک کی جانب سے 2011 میں ناروے میں کیے گئے حملے میں 77 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ناروے نے 2015 میں ایسے معاملات کی کم سے کم سزاؤں میں اضافہ کیا تھا۔

گزشتہ اگست کو جب مانشاؤس مسجد میں داخل ہوا تھا تو وہ بھاری ہتھیاروں سے لیس تھا، لیکن 65 برس کے پاکستانی فضائیہ کے ایک ریٹائرڈ افسر محمد رفیق نے ان پر قابو پالیا۔ انہوں نے مانشاؤس کو پکڑا اور وہ اسے غیر مسلح کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اس حملے کے فورا بعد ہی حملہ آور کی 17 سالہ چینی نژاد سوتیلی بہن یوہان ژانگجیہ اہلی ہینسن کی لاش بیرم کے ایک گھر سے ملی۔

جج انیکا لنڈسٹروئم نے فیصلےسناتے ہوئے کہا کہ مانشاؤس نے نیو نازی ویب سائٹس دیکھیں جن میں ایسے صفحات شامل تھے جن میں ’نسل پر مبنی‘ خانہ جنگی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ مسجد میں ’زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے مقصد کے ساتھ داخل ہوا تھا‘۔

عدالت میں مانشاؤس نے اپنے کیے پر افسوس کا اظہار نہیں کیا اور کرائسٹ چرچ کے قاتل کی تعریف کی ، جس نے مسجد پر فائرنگ کی وڈیو کو انٹرنیٹ پر براہ راست نشر کیا تھا۔

مانشاؤس نے حملے کے وقت خود بھی ایسا ہیلمٹ پہنا ہوا تھا جس پر کیمرا نصب تھا اور اس نے مسجد پر حملے کو فلمبند کیا تھا مگر وہ اس حملہ کی وڈیو کوانٹرنیٹ پر نشر کرنے میں ناکام رہا تھا۔

عدالت میں مانشاؤس نے ایڈولف ہٹلر اور براوک کو اپنا رول ماڈل قرار دیا اور نام نہاد ’یورپی عوام کی نسل کشی‘ کے بارے میں بات کی اور ہولوکاسٹ کو ایک فرضی داستان قرار دیا۔

7 مئی کو انہوں نے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ہاتھ کے اشارے کا استعمال کیا۔

مسجد میں زیر کیے جانے کے بعد گذشتہ سال جب وہ پہلی بار عدالت میں پیش ہوا تھا تو اس کے چہرے اور گردن پر چوٹ کے نشان تھے اور آنکھوں کے گردہلکے پڑے تھے۔ ناروے کے نشریاتی ادارے این آر کے کا کہنا ہے کہ اس نے حملے میں اپنے والد کی رائفل اور شاٹ گن کا استعمال کیا تھا۔

عدالت نے وکیل دفاع کی اس دلیل کو مسترد کردیا کہ منش ہاؤس ذہنی طور پر ٹھیک نہیں اور اس لیے مقدمے کی سماعت کے قابل نہیں۔

جیل کی سزا کے علاوہ، مانشاؤس کو متاثرہ افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرنے اور قانونی کارروائی کا خرچ جو ایک لاکھ نارویجیئن کرون بنتا ہے ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں