بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کا مرکزی حکومت سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان

اسلام آباد (ڈیلی اردو) بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ میں اپنی جماعت کی پی ٹی آئی کی حکومت سے اتحاد کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کرتا ہوں۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے 2 سال تک اس تحریک انصاف کے ساتھ معاہدے پر عملدرآمد کا انتظار کیا ہے، مزید بھی کرنے کو تیار ہیں لیکن کچھ شروع تو کریں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک لڑکی جس کا بھائی لاپتا تھا اس کے بازیابی کے لیے وہ چار سال لڑتی رہی، اس لڑکی نے دو دن پہلے خودکشی کرلی، اس کی ایف آئی آر کس کے خلاف کاٹی جانی چاہیے؟

حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے، خدا کے لیے بلوچستان کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں تو ان معاہدوں پر عمل کریں۔

بی این پی کی علیحدگی کی صورت میں وفاقی حکومت مزید 4 اراکین کی حمایت سے محروم ہو جائے گی جس کے بعد عمران خان کیلئے اپنی حکومت کو قائم رکھنا مزید مشکل ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد بی این پی مینگل نے چھ نکاتی ایجنڈے کے تحت حکمران جماعت کی حمایت کی تھی جس میں لاپتہ افراد کی بازیابی، وفاقی اداروں اور محکموں کی نوکریوں میں بلوچستان کے چھ فیصد کوٹے پر عمل درآمد، بلوچستان میں ڈیموں کی تعمیر اور افغان پناہ گزینوں کی پاکستان اور خصوصاً بلوچستان سے واپسی شامل تھے۔

اگر بی این پی مینگل حکومت میں واپسی کیلئے راستہ بند کر دیتی ہیں تو یہ حکومت کیلئے ایک بہت بڑا دھچکا لگے گا کیونکہ چنڈ ووٹوں کی اکثریت سے قائم عمران خان کی حکومت مزید کمزور ہو جائیگی۔

342 ممبر ایوان میں اتحادیوں کے پاس 183 نشستیں ہیں جبکہ حکومت کیلئے 172 ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔ حکمران جماعت تحریک انصاف کی 156 ، مسلم لیگ ق کی پانچ، بلوچستان نیشنل پارٹی 4، بلوچستان عوامی پارٹی 5، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس 3، عوامی مسلم لیگ ایک، اور ایم کیو ایم کی سات نشستیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں