بھارت، میکسیکو، ناروے اور آئرلینڈ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن منتخب

نیو یارک (ڈیلی اردو/وی او اے) اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھارت، میکسیکو، ناروے اور آئرلینڈ کو آئندہ دو برس کے لیے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب کر لیا ہے جب کہ ترکی کے مندوب ولکن بوزکیر کو 21-2020 کے لیے صدر منتخب کیا ہے۔

وائس آف امریکا کے مطابق جنرل اسمبلی کے بدھ کو ہونے والے اجلاس کے دوران سلامتی کونسل کی پانچ نشستوں کے لیے سات ارکان کے درمیان مقابلہ تھا۔ تاہم چار ارکان رکنیت حاصل کرنے میں کامیاب رہے جب کہ پانچوی رکنیت کی دوڑ میں شامل جبوتی اور کینیا دو تہائی اکثریت حاصل نہ کر سکے۔

یاد رہے کہ سلامتی کونسل کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

بدھ کو ہونے والی ووٹنگ کے دوران افریقی ملک کینیا نے 113 اور جبوتی نے 78 ووٹ حاصل کیے تھے۔ دو تہائی اکثریت میں ناکامی کے بعد رکنیت کے حصول کے لیے جمعرات کو دوبارہ ووٹنگ ہو گی۔

ایشیا پیسیفک ریجن کی مختص نشست کے لیے ووٹنگ میں 192 ممالک نے حصہ لیا جس میں سے بھارت نے 184 ووٹ حاصل کیے۔ اس طرح کسی بھی ملک کی مخالفت کے بغیر بھارت سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہو گیا ہے۔

بھارت آخری بار 2010 میں سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہوا تھا جب اس نے 190 میں سے 187 ووٹ حاصل کیے تھے۔​

بھارت ایسے موقع پر سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہوا ہے جب چین کے ساتھ اس کی سرحدی کشیدگی عروج پر ہے۔

یاد رہے کہ سلامتی کونسل میں اصل اختیار مستقل ارکان کے پاس ہے جو کسی بھی معاملے کو ویٹو کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اور چین سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے۔

میسکسیکو کی رکنیت کے خلاف بھی کسی بھی رکن نے ووٹ نہیں دیا۔ اس طرح میکسیکو 187 ووٹ حاصل کر کے 22-2021 کے لیے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بنا گیا ہے۔

کینیڈا پھر منتخب نہ ہو سکا

سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت کا خواہش مند کینیڈا ایک مرتبہ پھر مغربی ملکوں کے لیے مخصوص نشست حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔

اس سے قبل 2010 میں بھی کینیڈا مذکورہ نشست حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا۔ جنرل اسمبلی کے ارکان نے کینیڈا کے مقابلے میں پرتگال کا انتخاب کیا تھا۔

کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے سیکیورٹی کونسل کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے بھاری سرمایہ کاری بھی کی تھی تاہم اس کوشش میں ناکامی پر اُنہیں سیاسی نقصان کا خدشہ ہے۔

جسٹن ٹروڈو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کینیدا دنیا کو پر امن بنانے کے لیے اپنا اہم کردار اور تعاون جاری رکھے گا۔

سلامتی کونسل کی صدارت کی دوڑ میں ترکی کے مندوب ولکن بوزکیر واحد امیدوار تھے تاہم آرمینیا، یونان اور قبرص نے ان کی مخالفت کی تھی۔ مذکورہ تینوں ملکوں کے ترکی کے ساتھ کشیدگی تعلقات ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں